Skip to content

وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

اکبرؔ الہ آبادی

تحت اللفظ

غزل

غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا
آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا

جلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیا
بلبل گلِ تصویر کا شیدا نہیں ہوتا

اللہ بچائے مرضِ عشق سے دل کو
سنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھا نہیں ہوتا

تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گلِ تر سے
ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا

میں نزع میں ہوں آئیں تو احسان ہے ان کا
لیکن یہ سمجھ لیں کہ تماشا نہیں ہوتا

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشہائے میں کیا کروں کہاں جاؤں
اگلی پیشکشبہت سے لوگ مری شکل دیکھنے آئےNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت

اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت

الطاف حسین حالیؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں

فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں

اکبرؔ الہ آبادی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

محبت کی رنگینیاں چھوڑ آئے

حبیب جالبؔ
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
مری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی

مری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی

پیر نصیر الدین نصیرؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
بول

بول

فیض احمد فیضؔ
  • تحت اللفظ
  • نظم
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔