ضوابط
پاسِ ذاتیات
- اردو گاہ کا نظام آپ سے تبصرے یا رابطے کے لیے نام اور برقی پتے کے سوا کسی چیز کا تقاضا نہیں کرتا۔ آپ کی یہ ذاتی معلومات ہمارے پاس مدتِ غیرمعینہ کے لیے محفوظ رہ سکتی ہیں۔
- آپ کے تبصروں اور پیغامات کے تمام تر حقوق آپ کے پاس ہیں سوائے اس کے کہ ان کی اردو گاہ پر موجودگی کی صورت میں ان کا مواد معروف طریق پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- فیس بک یا دیگر سماجی واسطوں کے ذریعے تبصرہ کرنے پر آپ کے متعلقہ کھاتے (account) کی واجبی معلومات استعمال کی جاتی ہیں جن پر مندرجہ بالا اصول حسبِ دستور لاگو ہوتے ہیں۔
- آپ کی شخصی اور ذاتی معلومات اردو گاہ سے باہر کسی کو فروخت یا مفت فراہم نہیں کی جاتیں۔
- اردو گاہ تنظیمِ مواد کے مشہور نظام ورڈپریس کو کام میں لا کر تشکیل دی گئی ہے جو صارفین کی سہولت کے لیے ان کے آلے میں بعض یادداشتے (cookies) نصب کر سکتا ہے۔ تاہم ان پر آپ کا مکمل اختیار ہے اور آپ جب چاہیں انھیں حذف کر سکتے ہیں۔
- اردو گاہ پر صارفین و قارئین کے رویے جانچ کر ان کے تجربے میں بہتری لانے کے لیے تحلیلات کا مشہور ترین نظام گوگل اینالیٹکس استعمال کیا جاتا ہے۔ آپ اس نظام کی جانب سے جمع کی جانے والی معلومات کے بارے میں یہاں جان سکتے ہیں اور اسے غیرفعال بھی کر سکتے ہیں۔
- اردو گاہ پر اشتہارات کے لیے گوگل ایڈسینس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو انٹرنیٹ پر آپ کے رویے اور دلچسپیوں کی پڑتال کر کے آپ کے لیے موزوں ترین اشتہارات پیش کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بھی یادداشتے استعمال کیے جاتے ہیں جنھیںں آپ چاہیں تو یہاں سے غیرفعال کر سکتے ہیں۔
- اردو گاہ کو ہرزہ ناموں (spam) سے بچانے کے لیے ایک خودکار نظام سے مدد لی جاتی ہے جس کے پاسِ ذاتیات سے متعلق اصول اس ربط پر موجود ہیں۔
- ہم آپ کی شخصی و ذاتی معلومات اور اردو گاہ پر آپ کے تجربے کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتے رہتے ہیں تاہم ویب گاہ کے لیے جگہ کی فراہمی سے لے کر مختلف ضمنی خدمات تک کے لیے تیسرے فریق (third party) سے رجوع ناگزیر ہے جس کے مضمرات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
حقوقِ ملکیت
- اردو گاہ پر موجود تمام اصلی اور طبع زاد مواد کے ہمہ قسم حقوق بحقِ راحیلؔ فاروق محفوظ ہیں۔
- آپ اردو گاہ پر موجود طبع زاد نوعیت کے مواد کو بلاحوالۂِ مصنف کہیں کسی صورت میں نقل اور شریک نہیں کر سکتے۔
- آپ اردو گاہ کے اصلی مواد کو کسی صورت میں فروخت یاکاروباری اغراض سے استعمال نہ کرنے کے بھی پابند ہیں۔
- اردو گاہ کی شناختی علامات از قسم نام، پتا، تصویری، صوتی یا متحرک مواد، روابط وغیرہ بغیر اجازت یا حوالہ کسی صورت میں ذاتی یا کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیے جا سکتے۔
- آن لائن مطبوعات میں حوالے کے لیے اردو گاہ کا ربط فراہم کرنا آپ پر لازم ہے۔ بصورت دیگر مصنف اور اردو گاہ کا نام کافی سمجھا جائے گا۔
- اردو گاہ کے سماجی واسطوں پر شریک کیا جانے والا طبع زاد اور اصلی مواد بھی تمام تر اردو گاہ کی ملکیت ہے جس پر مندرجۂِ بالا قواعد کا اطلاق حسبِ دستور ہو گا۔
- حقوقِ ملکیت کے قواعد کی خلاف ورزی پر مناسب کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
اظہارِ برأت
- اردو گاہ پر موجود تمام مواد محض ادبی، فکری، تفریحی اور معلوماتی غرض سے پیش کیا گیا ہے۔
- اردو گاہ کے مواد کے کسی بھی طرح استعمال سے متعلق ہمہ قسم مضمرات و نتائج کی ذمہ داری سے اردو گاہ اور منتظمِ اردو گاہ مکمل برأت کا اعلان کرتے ہیں۔
- اردو گاہ پر موجود تمام تر مواد جہاں ہے اور جیسا ہے کی بنیاد پر دستیاب ہے جس سے متعلق کسی بھی قسم کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
- اردو گاہ منتظم کی مرضی سے یا اس کے بغیر کسی بھی وقت مستقل یا عارضی طور پر بند ہو سکتی ہے۔
- اردو گاہ پر کسی برقی حملے کی یا حادثاتی صورت میں اس کے استعمال یا اس سے تعلق کے سبب قارئین و صارفین کو پہنچنے والے نقصان کی ذمہ داری سے اردو گاہ اورمنتظمِ اردو گاہ بری ہیں۔
- اس صفحے پر موجود تمام قواعد و ضوابط قارئین و صارفین کی اطلاع کے ساتھ یا اس کے بغیر کسی بھی وقت تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔
شرائطِ صرف
- آپ اردو گاہ اور اس کے مواد کو کسی ایسے غیرقانونی طریق پر استعمال نہ کرنے کے پابند ہیں جس سے اردو گاہ یا منتظمِ اردو گاہ کو کسی قسم کا نقصان پہنچ سکتا ہو۔
- آپ اردو گاہ اور اس کے مواد کو کسی ایسے غیرقانونی طریق پر استعمال نہ کرنے کے پابند ہیں جس سے اردو گاہ کے قارئین و صارفین کو کسی قسم کا نقصان پہنچ سکتا ہو۔
- آپ اردو گاہ اور اس کے مواد کو کسی ایسے غیرقانونی طریق پر استعمال نہ کرنے کے پابند ہیں جس سے کسی بھی فرد یا ادارے کو کسی قسم کا نقصان پہنچ سکتا ہو۔
- اردو گاہ اور اس کے مواد کے کسی غیر قانونی استعمال کے سبب کسی فرد یا ادارے کو پہنچنے والے نقصان سے اردو گاہ اور منتظمِ اردو گاہ بری الذمہ ہوں گے۔
- اردو گاہ پر تبصرہ جات، سماجی واسطوں پر تعامل یا اردو گاہ یا منتظمِ اردو گاہ سے کسی اور وسیلے سے ارتباط میں آپ پر اخلاق و اقدار کو ملحوظ رکھنا لازم ہے۔
- آپ کے اردو گاہ پر آتے ہی تمام متعلقہ قواعد و ضوابط نافذ سمجھے جائیں گے خواہ آپ ان کا مطالعہ کریں یا نہ کریں۔
- اردو گاہ کے استعمال کا مطلب خودبخود اور خواہ مخواہ یہی سمجھا جائے گا کہ آپ تمام متعلقہ قواعد و ضوابط سے متفق ہیں۔
اردو گاہ
اردو زبان و ادب کی منفرد ترین ویب گاہ۔ انٹرنیٹ کا سب سے بڑا ذاتی اردو بلاگ جو مختلف جامعات کے طلبہ کے لیے مجوزہ مطالعوں میں شامل ہے۔
آپ کے لیے
حماقت شاید وہ کام کرنے کا نام ہے جو کرنے کا نہ ہو۔ اس لحاظ سے سب سے بڑی حماقت مجھے یہ معلوم ہوتی ہے کہ انسان خود کو یا کسی دوسرے انسان کو بےعیب ثابت کرنے کی کوشش کرے۔ یوں منہ سے تو کوئی دعویٰ نہیں کرتا کہ وہ کامل اور بےعیب ہے مگر رویوں کی رو سے بہت لوگ اس غلط فہمی کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ وہ اپنے یا کسی دوسرے کے ہر فعل کی توجیہ کرنا چاہتے ہیں۔ انسان کے ہر فعل کی توجیہ نہیں ہو سکتی۔ دیکھا گیا ہے کہ ایسی کوشش کرنے والا اپنے آپ کو یا اپنے ممدوح کومعقول کی بجائے الٹا اچھا خاصا نامعقول ثابت کر بیٹھتا ہے۔ کاملیت کو ذاتِ باری تعالیٰ نے اپنے لیے مخصوص فرمایا ہے۔ جو کوئی اس میں کسی اور کو شریک کرتا ہے، نہیں کر سکتا۔ جتنا زور مارتا ہے اتنا کمزور پڑتا جاتا ہے۔ جتنا اخلاص دکھاتا ہے، اتنا نقصان کرتا ہے۔ جتنی عقل لڑاتا ہے، اتنا احمق نظر آنے لگتا ہے۔
- کیفیت نامہ
- 25 اکتوبر 2022ء
- ربط
مذہبی لوگوں کا مذہب سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا چینی کا چین سے!
- کیفیت نامہ
- 21 جون 2021ء
- ربط
کلمۃ اللہؑ کی نبوت کو پانچ صدیاں بیت چکی تھیں جب رحمت اللعالمینﷺ مبعوث ہوئے۔ اس لحاظ سے مسیحی ہم سے تقریباً ساڑھے پانچ سو سال پرانی امت ہیں۔ ان سے پہلے یہودی گزر چکے تھے۔ اب ہم گزر رہے ہیں۔ لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ جو کچھ اسلام کے نام پر کرتے ہیں وہ کوئی نیا اور انوکھا کام ہے۔ تاریخ شاہد ہے اور اللہ کا کلام شاہد ہے کہ یہ سب پہلے بھی عین اسی طرح ہو چکا ہے۔ ہم یورپ کے اس زمانۂ تاریک سے ٹھیک ساڑھے پانچ سو برس پیچھے ہیں جس کی مثالیں آج فرنگیوں کے بچے اپنی کتابوں میں پڑھتے ہیں اور اپنے باپ دادا کی عقل پر تعجب کرتے ہیں۔
اسْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَكْرَ السَّیِّئِؕ-وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖؕ-فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَۚ-فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا ﳛ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا (فاطر - ۴۳)
اپنی جان کو زمین میں اونچا کھینچنا اور بُرا داؤ۔ اور بُرا داؤ اپنے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے۔ تو کاہے کے انتظار میں ہیں؟ مگر اسی کے جو اگلوں کا دستور ہوا۔ تو تم ہرگز اللہ کے دستور کو بدلتا نہ پاؤ گے۔ اور ہرگز اللہ کے قانون کو ٹلتا نہ پاؤ گے۔
- کیفیت نامہ
- 3 دسمبر 2021ء
- ربط
پنجاب کے تعلیمی اداروں میں یہ شکایت عام ہے کہ بچے غلط زبان استعمال کرتے ہیں۔ غلط زبان سے مراد پنجابی ہے۔ جس درست زبان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اس کا ایک شائستہ نمونہ ملاحظہ فرمائیے:
میم، ایک بوائز باہر بھاگ گیا ہے۔
- کیفیت نامہ
- 21 جنوری 2023ء
- ربط
فارسی کا ایک شعر ہے:
ہر کسے را بہرِ کارے ساختند
میلِ او اندر دلش انداختند
یعنی قدرت نے ہر کسی کو کسی کام کے لیے پیدا کیا ہے اور اس کا میلان اس کے دل میں ڈال دیا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ عوام کی اکثریت علم کی جانب کچھ خاص میلان نہیں رکھتی۔ اس پر ہم انھیں جاہل سمجھتے ہیں اور مطعون کرتے ہیں۔ حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ علم ہر کسی کے بس کا روگ ہی نہیں۔ قدرت آٹے میں نمک کے برابر کچھ طبائع پیدا کرتی ہے جنھیں علم سے مناسبت ہوتی ہے۔ ہر شخص کو خواہ مخواہ تعلیم دینا ایک ایسا ہی مضحکہ خیز امر ہے جیسا ہر کسی کو کھلاڑی بنانے کی کوشش کرنا۔ اگر کھلاڑی بننا پڑھنے لکھنے کی طرح لازم کر دیا جائے تو ممکن ہے کہ لوگوں کی صحتیں کچھ نہ کچھ بہتر ہو جائیں۔ کھیل کود ہے بھی بلاشبہ ایک اچھی چیز۔ مگر اس سے یہ نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا کہ ہم میں سے ہر شخص دراصل ایک چھپا ہوا کھلاڑی ہے جسے باہر لانا ریاست اور معاشرے کی ذمہ داری ہے۔
ہر زمانے کے کچھ اپنے خبط ہوتے ہیں۔ ہمارے زمانے کا خبط تعلیم ہے۔ حکومتیں لوگوں کو مختلف پیشوں کے لیے تیار کرتی ہیں اور اس دھوکے کو تعلیم کا نام دیتی ہیں۔ لوگ بھی مثلاً کاروبار کی سند لے کر خیال کرتے ہیں کہ انھوں نے علم حاصل کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انھوں نے محض وہ ہنر سیکھا ہے جو اگلے وقتوں میں بنیے، سوداگر اور آڑھتی اپنی اولاد کو سکھایا کرتے تھے۔
ایک اور پرانی مثل ہے:
علم چیزے دگر ہست کہ گر حاصل شود خواندہ و ناخواندہ برابر است وگر حاصل نشود ہم خواندہ و ناخواندہ برابر۔
علم اور ہی چیز ہے کہ اگر حاصل ہو جائے تو پڑھا لکھا اور ان پڑھ برابر ہے اور اگر حاصل نہ ہو تو بھی پڑھا لکھا اور ان پڑھ برابر ہے!
- کیفیت نامہ
- 14 جنوری 2022ء
- ربط