وہ ستارے جن کی خاطر کئی بیقرار صدیاں
مری تیرہ بخت دنیا میں ستارہ وار جاگیں
کبھی رفعتوں پہ لپکیں کبھی وسعتوں سے الجھیں
کبھی سوگوار سوئیں کبھی نغمہ بار جاگیں
وہ بلند بام تارے وہ فلک مقام تارے
وہ نشان دے کے اپنا رہے بے نشاں ہمیشہ
وہ حسیں وہ نور زادے وہ خلا کے شاہزادے
جو ہماری قسمتوں پر رہے حکمراں ہمیشہ
جنھیں مضمحل دلوں نے ابدی پناہ جانا
تھکے ہارے قافلوں نے جنھیں خضرِ راہ جانا
جنھیں کم سنوں نے چاہا کہ لپک کے پیار کر لیں
جنھیں مہ وشوں نے مانگا کہ گلے کا ہار کر لیں
جنھیں عاشقوں نے چاہا کہ فلک سے توڑ لائیں
کسی راہ میں بچھائیں کسی سیج پر سجائیں
جنھیں بت گروں نے چاہا کہ صنم بنا کے پوجیں
یہ جو دور کے حسیں ہیں انھیں پاس لا کے پوجیں
جنھیں مطربوں نے چاہا کہ صداؤں میں پرو لیں
جنھیں شاعروں نے چاہا کہ خیال میں سمو لیں
جو ہزار کوششوں پر بھی شمار میں نہ آئے
کبھی خاک ِبے بضاعت کے دیار میں نہ آئے
جو ہماری دسترس سے رہے دور دور اب تک
ہمیں دیکھتے رہے ہیں جو بصد غرور اب تک
مرے عہد کے حسینو وہ نظر نواز تارے
مرا دورِعشق پرور تمھیں نذر دے رہا ہے
وہ جنوں جو آبو آتش کو اسیر کر چکا تھا
وہ خلا کی وسعتوں سے بھی خراج لے رہا ہے
مرے ساتھ رہنے والو مرے بعد آنے والو
مرے دور کا یہ تحفہ تمھیں سازگار آئے
کبھی تم خلا سے گزرو کسی سیم تن کی خاطر
کبھی تم کو دل میں رکھ کر کوئی گل عذار آئے