Skip to content

میں نے جب لکھنا سیکھا تھا

ناصرؔ کاظمی

تحت اللفظ

غزل

میں نے جب لکھنا سیکھا تھا
پہلے تیرا نام لکھا تھا

میں وہ صبرِ صمیم ہوں جس نے
بارِ امانت سر پہ لیا تھا

میں وہ اسمِ عظیم ہوں جس کو
جن و ملک نے سجدہ کیا تھا

تو نے کیوں مرا ہاتھ نہ پکڑا
میں جب رستے سے بھٹکا تھا

جو پایا ہے وہ تیرا ہے
جو کھویا وہ بھی تیرا تھا

تجھ بن ساری عمر گزاری
لوگ کہیں گے تو میرا تھا

پہلی بارش بھیجنے والے
میں ترے درشن کا پیاسا تھا

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشعقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی
اگلی پیشکشاسی کو موت کہتے ہیں تو یا رب باربار آئےNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا

تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا

فانیؔ بدایونی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
خمستانِ ازل کا ساقی

خمستانِ ازل کا ساقی

مولانا ظفرؔ علی خان
  • تحت اللفظ
  • نظم
  • راحیلؔ فاروق
تا درِ جاناں ہمیں اول تو جانا منع ہے

تا درِ جاناں ہمیں اول تو جانا منع ہے

بہادر شاہ ظفرؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
میکدے میں

میکدے میں

پطرس بخاری
  • تحت اللفظ
  • نظم
  • راحیلؔ فاروق
ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں

ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں

امیرؔ مینائی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔