مواد پر جائیں۔
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اردو گاہ
  • زبان

    فرہنگِ آصفیہ

    • لغت
    • تعارف
    • معروضات
    • لغت
    • تعارف
    • معروضات

    املا نامہ

    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب
    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب

    اردو محاورات

    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع
    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع

    اردو عروض

    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
  • کلاسیک

    ادبِ عالیہ

    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت
    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت

    لہجہ

    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
  • حکمت

    اقوالِ زریں

    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان
    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان

    ضرب الامثال

    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
  • نظم و نثر

    اردو شاعری

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    زار

    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف
    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف

    اردو نثر

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    کیفیات

    • کیفیت نامے
    • کیفیت نامے
  • معاصرین

    معاصرین

    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت
    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت

جو بات ہماری تھی وہ بات ہی کب کی ہے

غزل

12 فروری 2017ء

جو بات ہماری تھی وہ بات ہی کب کی ہے
اجمالِ وفا میں سب تفصیل ادب کی ہے

سر مارتے پھرتے ہیں جو دشت میں آدم زاد
کچھ ہاتھ ہے اپنا بھی کچھ بات نسب کی ہے

عشاق تو پاگل ہیں فریاد پہ مت جاؤ
جس بزم میں تم آئے وہ بزم طرب کی ہے

اول تو محبت میں جو گزری سو ہے معلوم
پر کچھ نہیں کہہ سکتے جو کیفیت اب کی ہے

صدیاں تو نہیں گزریں اللہ نہ کرے گزریں
اے دل، یہ کہانی تو گزری ہوئی شب کی ہے

دستور کی زد میں ہے ناموسِ جواہر بھی
مٹی میں ملا کر قدر دنیا نے عجب کی ہے

یا بات نہ کر راحیلؔ یا بول تو اچھا بول
ظالم، تری باتوں میں تاثیر غضب کی ہے

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر۔

Prevپچھلا کلامہمہ تن گوش ہوں ہمہ تن گوش
اگلا کلاموحشت کی آگ آگ تھی فرقت کی لو نہ تھیNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل کا پتا شائع نہیں کیا جائے گا۔ تبصرہ ارسال کرنے کے لیے * کے نشان والے خانے پر کرنا ضروری ہے۔

اردو شاعری

راحیلؔ فاروق کی شاعری۔ غزلیات، رباعیات، آزاد، معریٰ اور پابند نظمیں، دوہے، قطعات۔۔۔ سرگشتۂ خمارِ رسوم و قیود!

آپ کے لیے

رباعی شمارۂِ ۱۹

2 اکتوبر 2019ء

دوہا

11 اپریل 2016ء

کئی گزرے ہیں دل و جاں سے گزرنے والے

26 مارچ 2019ء

حسینیت

21 اگست 2022ء

ان کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں

8 اکتوبر 2020ء

تازہ ترین

یومِ استاد

5 اکتوبر 2025ء

آزادی

6 اگست 2025ء

شاعر مشاعروں کے اداکار ہو گئے

8 جون 2025ء

عید الضحیٰ

7 جون 2025ء

فطرت

8 اگست 2024ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔