بہت پر لطف گو اردو زباں ہے
مذکر اور مؤنث کی ہے دقت
پریشاں کن ہے یہ تذکیر و تانیث
اگر ہر چیز کی دیکھو حقیقت
مصائب جمع کا صیغہ مذکر
مؤنث ہے مگر واحد مصیبت
غضب ہے خوف و خطرہ ہے مذکر
مؤنث ہے شجاعت اور ہمت
بہت ہیبت فگن ہے تیغِ براں
ہوئی تانیث لیکن اس کی قسمت
حجاب و پردہ گھونگٹ اور برقع
مذکر ہے یہ کل سامانِ عورت
مؤنث ہے جنابِ شیخ کی ریش
ہو کچھ بھی اس کی مقدار و طوالت
مذکر ہو گیا گیسوئے جاناں
ہوئی اس کی طوالت کی یہ عزت
دوپٹا عورتوں کا ہے مذکر
مؤنث کیوں ہے دستارِ فضیلت
فراق و وصل ہیں دونوں مذکر
مؤنث ہے مگر واعظ کی صحبت
ضروری تھا ہو چہرہ کی صفائی
عبث ہے نوجوانوں سے شکایت
ہوئیں جب مونچھ اور ڈاڑھی مؤنث
تو پھر کرنا پڑا دونوں کو رخصت