نوبتِ گریہ و بے تابی و زاری آئی
بڑے ہنگامے سے کل یاد تمھاری آئی
نزع میں بھی وہ یہاں تک نہیں آنے دیتا
اے خدا غیر کو آ جائے ہماری آئی
ان کو تشبیہ مسیحا سے جو دی وہ بولے
آج معلوم ہوا موت تمھاری آئی
کس طرف آئے کدھر بھول پڑے خیر تو ہے
آج کیا تھا جو تمھیں یاد ہماری آئی
نالۂ بلبلِ شیدا تو سنا ہنس ہنس کر
اب جگر تھام کے بیٹھو مری باری آئی