دلِ یزداں نے کہا ایک خزانہ ہوں میں
کیوں نہ عالم پہ گہر پاش بنوں
پھر گل و لالہ و شبنم کو بکھیرا اس نے
سرمئی چادرِ شب کو مہ و انجم سے بنایا زرکار
اور حسینانِ جہاں کو درِ دنداں بخشے
اسے معلوم نہ تھا
کہ گل و لالہ جگر چاک بنیں گے اک دن
اور یہ شبنم بسر اوقات کرے گی رو کر
سرِ افلاک بھٹکتا ہی پھرے گا یہ چاند
اور انجم کی جھپکتی ہوئی آنکھوں میں کبھی
نیند ہو گی کہ نہیں
اسے معلوم نہ تھا ہائے کہ ہنستے ہوئے لب
کبھی بیچارگی و غم کو دبا رکھیں گے
دامنِ دل میں کئی اشک چھپا رکھیں گے
دلِ یزداں نے کہا
تحت اللفظ
لہجہ
صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!