بہار آئی وحشی پریشاں کریں گے
گریباں گریباں گریباں کریں گے
محبت کی رفعت کا ساماں کریں گے
تصدق دل و دین و ایماں کریں گے
ارے توبہ دشوارئ راہِ الفت
سمجھتے تھے منزل کو آساں کریں گے
کہے جا پپیہے مرا پی کہاں ہے
کہ ہم ضبط تو تا بہ امکاں کریں گے
مرادوں سے آئی ہے فصلِ بہاری
گریباں کو اب ہم گریباں کریں گے
پریشاں کیا ہے ہمیشہ انھوں نے
پریشاں کیا تھا پریشاں کریں گے
مٹا دیں جو بہزادؔ وہ میری ہستی
حقیقت تو یہ ہے کہ احساں کریں گے