جو تو کہے تو کسی میکدے میں چل بیٹھیں
جو دل کی بات ہے دل میں وہ دل کی بات کریں
میں خم کے سائے میں سرگوشیاں کروں ایسی
کہ تیرے لب مری ہر بات کو نبات کریں
جو بے ثبات ہے دنیا تو بے ثبات سہی
فریبِ مے سے اسے اور بے ثبات کریں
اگر منارۂ کسریٰ پہ دن نکل آئے
تو چشم وا نہ کریں اور دن کو رات کریں
میکدے میں
تحت اللفظ
لہجہ
صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!