یہ جو تم مجھ سے گریزاں ہو مری بات سنو
ہم اسی چھوٹی سی دنیا کے کسی رستے پر
اتفاقاً کبھی بھولے سے کہیں مل جائیں
کیا ہی اچھا ہو کہ ہم دوسرے لوگوں کی طرح
کچھ تکلف سے سہی ٹھیر کے کچھ بات کریں
اور اس عرصۂ اخلاق و مروت میں کبھی
ایک پل کے لئے وہ ساعتِ نازک آ جائے
ناخنِ لفظ کسی یاد کے زخموں کو چھوئے
اک جھجکتا ہوا جملہ کوئی دکھ دے جائے
کون جانے گا کہ ہم دونوں پہ کیا بیتی ہے
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ہو مری بات سنو
اس خموشی کے اندھیروں سے نکل آئیں چلو
کسی سلگے ہوئے لہجے سے چراغاں کر لیں
چن لیں پھولوں کی طرح ہم بھی متاعِ الفاظ
اپنے اجڑے ہوئے دامن کو گلستاں کر لیں
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ہو مری بات سنو
دولتِ درد بڑی چیز ہے اقرار کرو
نعمتِ غم بڑی نعمت ہے یہ اظہار کرو
لفظ پیمان بھی اقرار بھی اظہار بھی ہیں
طاقتِ صبر اگر ہو تو یہ غم خوار بھی ہیں
ہاتھ خالی ہوں تو یہ جنسِ گراں بار بھی ہیں
پاس کوئی بھی نہ ہو پھر تو یہ دل دار بھی ہیں
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ہو مری بات سنو