Skip to content

درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا

مرزا غالبؔ

تحت اللفظ

درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا
پھر غلط کیا ہے کہ ہم سا کوئی پیدا نہ ہوا

بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں کہ ہم
الٹے پھر آئے درِ کعبہ اگر وا نہ ہوا

سب کو مقبول ہے دعویٰ تری یکتائی کا
روبرو کوئی بتِ آئنہ سیما نہ ہوا

کم نہیں نازشِ ہمنامئِ چشمِ خوباں
تیرا بیمار برا کیا ہے گر اچھا نہ ہوا

سینے کا داغ ہے وہ نالہ کہ لب تک نہ گیا
خاک کا رزق ہے وہ قطرہ کہ دریا نہ ہوا

نام کا میرے ہے جو دکھ کہ کسی کو نہ ملا
کام میں میرے ہے جو فتنہ کہ برپا نہ ہوا

ہر بُنِ مو سے دمِ ذکر نہ ٹپکے خونناب
حمزہ کا قصہ ہوا عشق کا چرچا نہ ہوا

قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کُل
کھیل لڑکوں کا ہوا دیدۂِ بینا نہ ہوا

تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اُڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
اگلی پیشکشروز خوں ہوتے ہیں دو چار ترے کوچے میںNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

لہجہ - اردو گاہ - ربط

وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں

علامہ اقبالؔ
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
چلی آخر جلا کر گل کے ہاتھوں آشیاں اپنا

چلی آخر جلا کر گل کے ہاتھوں آشیاں اپنا

مرزا مظہرؔ جانِ جاناں
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
میں نے جب لکھنا سیکھا تھا

میں نے جب لکھنا سیکھا تھا

ناصرؔ کاظمی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
راہ آسان ہو گئی ہو گی

راہ آسان ہو گئی ہو گی

سیف الدین سیفؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

کلیم عاجزؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔