Skip to content

گل کے ہونے کی توقع پہ جیے بیٹھی ہے

ماہ لقا بائی چنداؔ

تحت اللفظ

غزل

گل کے ہونے کی توقع پہ جیے بیٹھی ہے
ہر کلی جان کو مٹھی میں لیے بیٹھی ہے

کبھی صیاد کا کھٹکا ہے کبھی خوفِ خزاں
بلبل اب جان ہتھیلی پہ لیے بیٹھی ہے

تیر و شمشیر سے بڑھ کر ہے تری ترچھی نگاہ
سیکڑوں عاشقوں کا خون کیے بیٹھی ہے

تیرے رخسار سے تشبیہ اسے دوں کیوں کر
شمع تو چربی کو آنکھوں میں دیے بیٹھی ہے

تشنہ لب کیوں رہے اے ساقئ کوثر چنداؔ
یہ ترے جامِ محبت کو پیے بیٹھی ہے

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشکوچۂ یار میں اب جانے گزر ہو کہ نہ ہو
اگلی پیشکشتیر پر تیر لگاؤ تمھیں ڈر کس کا ہےNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

مومن خان مومنؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
آدمی نامہ

آدمی نامہ

نظیرؔ اکبر آبادی
  • تحت اللفظ
  • نظم
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں

منیرؔ نیازی
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
بت کے ہر ناز کو میں راز خدا کا سمجھا

بت کے ہر ناز کو میں راز خدا کا سمجھا

خواجہ غلام فریدؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
وہ مگر خوب سمجھتا ہے خدا ہے وہ بھی

وہ مگر خوب سمجھتا ہے خدا ہے وہ بھی

غنی اعجازؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔