Skip to content

ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا

قتیلؔ شفائی

تحت اللفظ

غزل

دنیا نے ہم پہ جب کوئی الزام رکھ دیا
ہم نے مقابل اس کے ترا نام رکھ دیا

اک خاص حد پہ آ گئی جب تیری بے رخی
نام اس کا ہم نے گردشِ ایام رکھ دیا

میں لڑکھڑا رہا ہوں تجھے دیکھ دیکھ کر
تو نے تو میرے سامنے اک جام رکھ دیا

اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا

کیا مصلحت شناس تھا وہ آدمی قتیلؔ
مجبوریوں کا جس نے وفا نام رکھ دیا

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشدونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
اگلی پیشکشمحبت میں آرام سب چاہتے ہیںNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

خطوطِ غالبؔ - بنام منشی ہرگوپال تفتہ

خطوطِ غالبؔ - بنام منشی ہرگوپال تفتہ

مرزا غالبؔ
  • بلند خوانی
  • نثر
  • راحیلؔ فاروق
تیس دن کے لیے ترکِ مے و ساقی کر لوں

تیس دن کے لیے ترکِ مے و ساقی کر لوں

شبلیؔ نعمانی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں

دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں

میر تقی میرؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی

دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی

مرزا غالبؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا

جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا

خواجہ حیدر علی آتشؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔