Skip to content

صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

داغؔ دہلوی

تحت اللفظ

غزل

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں
باعثِ ترکِ ملاقات بتاتے بھی نہیں

منتظر ہیں دمِ رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیں
پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں

سر اٹھاؤ تو سہی آنکھ ملاؤ تو سہی
نشۂ مے بھی نہیں نیند کے ماتے بھی نہیں

کیا کہا پھر تو کہو ہم نہیں سنتے تیری
نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں

خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

مجھ سے لاغر تری آنکھوں میں کھٹکتے تو رہے
تجھ سے نازک مری نظروں میں سماتے بھی نہیں

دیکھتے ہی مجھے محفل میں یہ ارشاد ہوا
کون بیٹھا ہے اسے لوگ اٹھاتے بھی نہیں

ہو چکا قطعِ تعلق تو جفائیں کیوں ہوں
جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں

زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو جیتے کیوں ہو
جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشبدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
اگلی پیشکشوہیں کعبہ سرک آیا جبیں ہم نے جہاں رکھ دیNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

ملے گی شیخ کو جنت ہمیں دوزخ عطا ہو گا

ملے گی شیخ کو جنت ہمیں دوزخ عطا ہو گا

ہری چند اخترؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
فاتحہ پڑھ کے چلے آئے ہیں مے خانے سے

فاتحہ پڑھ کے چلے آئے ہیں مے خانے سے

بسملؔ عظیم آبادی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
یہ آخری کافر بھی مدینے سے نکالا

یہ آخری کافر بھی مدینے سے نکالا

اقبال ساجدؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

راہ پر ان کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں

داغؔ دہلوی
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں

دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں

فراقؔ گورکھپوری
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔