Skip to content

جیتے جی موت کے تم منہ میں نہ جانا ہرگز

الطاف حسین حالیؔ

تحت اللفظ

جیتے جی موت کے تم منہ میں نہ جانا ہرگز
دوستو دل نہ لگانا نہ لگانا ہرگز

عشق بھی تاک میں بیٹھا ہے نظر بازوں کی
دیکھنا شیر سے آنکھیں نہ لڑانا ہرگز

ہاتھ ملنے نہ ہوں پیری میں اگر حسرت سے
تو جوانی میں نہ یہ روگ بسانا ہرگز

جتنے رستے تھے ترے ہو گئے ویراں اے عشق
آ کے ویرانوں میں اب گھر نہ بسانا ہرگز

کوچ سب کر گئے دلی سے ترے قدر شناس
قدر یاں رہ کے اب اپنی نہ گنوانا ہرگز

تذکرہ دہلئِ مرحوم کا اے دوست نہ چھیڑ
نہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگز

ڈھونڈتا ہے دلِ شوریدہ بہانے مطرب
دردانگیز غزل کوئی نہ گانا ہرگز

صحبتیں اگلی مصور ہمیں یاد آئیں گی
کوئی دلچسپ مرقع نہ دکھانا ہرگز

لے کے داغ آئے گا سینے پہ بہت اے سیاح
دیکھ اس شہر کے کھنڈروں میں نہ جانا ہرگز

چپے چپے پہ ہیں یاں گوہرِ یکتا تہ خاک
دفن ہوگا کہیں اتنا نہ خزانہ ہرگز

مٹ گئے تیرے مٹانے کے نشاں بھی اب تو
اے فلک اس سے زیادہ نہ مٹانا ہرگز

وہ تو بھولے تھے ہمیں ہم بھی انھیں بھول گئے
ایسا بدلا ہے نہ بدلے گا زمانہ ہرگز

ہم کو گر تو نے رلایا تو رلایا اے چرخ
ہم پہ غیروں کو تو ظالم نہ ہنسانا ہرگز

آخری دور میں بھی تجھ کو قسم ہے ساقی
بھر کے اک جام نہ پیاسوں کو پلانا ہرگز

بخت سوئے ہیں بہت جاگ کے اے دورِ زماں
نہ ابھی نیند کے ماتوں کو جگانا ہرگز

کبھی اے علم و ہنر گھر تھا تمہارا دلی
ہم کو بھولے ہو تو گھر بھول نہ جانا ہرگز

شاعری مر چکی اب زندہ نہ ہوگی یارو
یاد کر کر کے اسے جی نہ کڑھانا ہرگز

غالبؔ و شیفتہؔ و نیرؔ و آزردہؔ و ذوقؔ
اب دکھائے گا یہ شکلیں نہ زمانہ ہرگز

مومنؔ و علویؔ و صہبائیؔ و ممنوںؔ کے بعد
شعر کا نام نہ لے گا کوئی دانا ہرگز

کر دیا مر کے یگانوں نے یگانہ ہم کو
ورنہ یاں کوئی نہ تھا ہم میں یگانہ ہرگز

داغؔ و مجروحؔ کو سن لو کہ پھر اس گلشن میں
نہ سنے گا کوئی بلبل کا ترانہ ہرگز

رات آخر ہوئی اور بزم ہوئی زیر و زبر
اب نہ دیکھو گے کبھی لطفِ شبانہ ہرگز

بزمِ ماتم تو نہیں بزمِ سخن ہے حالیؔ
یاں مناسب نہیں رو رو کے رلانا ہرگز

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشہر دم دعائیں دینا ہر لحظہ آہیں بھرنا
اگلی پیشکشیہ میری غزلیں یہ میری نظمیںNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

بہت دنوں میں اک آوازِ آشنا آئی

بہت دنوں میں اک آوازِ آشنا آئی

رئیسؔ امروہوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
کیا بات ہو گئی جو خدا یاد آ گیا

کیا بات ہو گئی جو خدا یاد آ گیا

خمارؔ بارہ بنکوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا

مرزا غالبؔ
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

تذکیر و تانیث بزبانِ اردو

ولایت اللہ حافظؔ
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
خطوطِ غالبؔ - بنام منشی ہرگوپال تفتہ

خطوطِ غالبؔ - بنام منشی ہرگوپال تفتہ

مرزا غالبؔ
  • بلند خوانی
  • نثر
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔