Skip to content

بھلی سی ایک شکل تھی

احمد فرازؔ

تحت اللفظ

بھلے دنوں کی بات ہے
بھلی سی ایک شکل تھی
نہ یہ کہ حسنِ تام ہو
نہ دیکھنے میں عام سی

نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے

کوئی بھی رت ہو اس کی چھب
فضا کا رنگ روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی
وہ سردیوں کی دھوپ تھی

نہ مدتوں جدا رہے
نہ ساتھ صبح و شام ہو
نہ رشتۂ وفا پہ ضد
نہ یہ کہ اذنِ عام ہو

نہ ایسی خوش لباسیاں
کہ سادگی گلہ کرے
نہ اتنی بے تکلفی
کہ آئنہ حیا کرے

نہ اختلاط میں وہ رم
کہ بد مزہ ہوں خواہشیں
نہ اس قدر سپردگی
کہ زچ کریں نوازشیں

نہ عاشقی جنون کی
کہ زندگی عذاب ہو
نہ اس قدر کٹھور پن
کہ دوستی خراب ہو

کبھی تو بات بھی خفی
کبھی سکوت بھی سخن
کبھی تو کشتِ زعفراں
کبھی اداسیوں کا بن

سنا ہے ایک عمر ہے
معاملاتِ دل کی بھی
وصالِ جاں فزا تو کیا
فراقِ جاں گسل کی بھی

سو ایک روز کیا ہوا
وفا پہ بحث چھڑ گئی
میں عشق کو امر کہوں
وہ میری ضد سے چڑ گئی

میں عشق کا اسیر تھا
وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو
وہ بد تر از ہوس کہے

شجر حجر نہیں کہ ہم
ہمیش پا بہ گل رہیں
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں
گلے میں مستقل رہیں

محبتوں کی وسعتیں
ہمارے دست و پا میں ہیں
بس ایک در سے نسبتیں
سگانِ با وفا میں ہیں

میں کوئی پینٹنگ نہیں
کہ اک فریم میں رہوں
وہی جو من کا میت ہو
اسی کے پریم میں رہوں

تمھاری سوچ جو بھی ہو
میں اس مزاج کی نہیں
مجھے وفا سے بیر ہے
یہ بات آج کی نہیں

نہ اس کو مجھ پہ مان تھا
نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی
جو عہد ہی کوئی نہ ہو
تو کیا غمِ شکستگی

سو اپنا اپنا راستہ
ہنسی خوشی بدل دیا
وہ اپنی راہ چل پڑی
میں اپنی راہ چل دیا

بھلی سی ایک شکل تھی
بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن
نہیں مگر کبھی کبھی

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشان کی طرف سے ترکِ ملاقات ہو گئی
اگلی پیشکشمحبت کی رنگینیاں چھوڑ آئےNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں

ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں

داغؔ دہلوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے گردشِ دوراں بھول گئے

کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے گردشِ دوراں بھول گئے

اسرار الحق مجازؔ لکھنوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ

ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ

مجروحؔ سلطان پوری
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
بہت دنوں میں اک آوازِ آشنا آئی

بہت دنوں میں اک آوازِ آشنا آئی

رئیسؔ امروہوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

علامہ اقبالؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔