مرا نصیب ہوئیں تلخیاں زمانے کی
کسی نے خوب سزا دی ہے مسکرانے کی
مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا
ضرورت آن پڑی کشتیاں جلانے کی
میں دیکھتا ہوں ہر اک سمت پنچھیوں کا ہجوم
الٰہی خیر ہو صیاد کے گھرانے کی
قدم قدم پہ صلیبوں کے جال پھیلا دو
کہ سرکشی کو تو عادت ہے سر اٹھانے کی
شریک ِجرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے ہر ٹھکانے کی
ہزار ہاتھ گریباں تک آ گئے ازہرؔ
ابھی تو بات چلی بھی نہ تھی زمانے کی
شریک ِجرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
تحت اللفظ
لہجہ
صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!