Skip to content

دل دل ہی رہے گا گلِ تر ہو نہیں سکتا

کشفیؔ ملتانی

تحت اللفظ

غزل

دل دل ہی رہے گا گلِ تر ہو نہیں سکتا
خوں ہو کے بھی منظورِ نظر ہو نہیں سکتا

جو ظلم کیا تو نے کیا بے جگری سے
ایسا تو کسی کا بھی جگر ہو نہیں سکتا

تھک تھک کے تری راہ میں یوں بیٹھ گیا ہوں
گویا کہ بس اب مجھ سے سفر ہو نہیں سکتا

اظہارِ محبت مرے آنسو ہی کریں گے
اظہار بہ اندازِ دگر ہو نہیں سکتا

ہر بوند لہو کی کبھی بنتی نہیں آنسو
جیسے کہ ہر اک قطرہ گہر ہو نہیں سکتا

یہ عہدِ جوانی بھی ہے کچھ ایسا زمانہ
بے بادۂ سرجوش بسر ہو نہیں سکتا

لے جائے گا یہ دل مجھے اس بزم میں آخر
جس میں کہ صبا کا بھی گزر ہو نہیں سکتا

جب تک تری رحمت کا ہے کشفیؔ کو سہارا
سچ یہ ہے گناہوں سے حذر ہو نہیں سکتا

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشاس قدر اس کی مدارات ہے ویرانے میں
اگلی پیشکشکوچۂ یار میں اب جانے گزر ہو کہ نہ ہوNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

بول

بول

فیض احمد فیضؔ
  • تحت اللفظ
  • نظم
  • راحیلؔ فاروق
اعتراف - اب مرے پاس تم آئی ہو تو کیا آئی ہو

اعتراف

اسرار الحق مجازؔ لکھنوی
  • تحت اللفظ
  • نظم
  • راحیلؔ فاروق
منہ پھیر کر ادھر کو ادھر کو بڑھا کے ہاتھ

منہ پھیر کر ادھر کو ادھر کو بڑھا کے ہاتھ

نظامؔ رامپوری
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
یہ آخری کافر بھی مدینے سے نکالا

یہ آخری کافر بھی مدینے سے نکالا

اقبال ساجدؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ایک دیوانہ تھا وہ بھی نہ رہا کہتے ہیں

ایک دیوانہ تھا وہ بھی نہ رہا کہتے ہیں

نواب زادہ نصر اللہ خان ناصرؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔