Skip to content

سادگی پر اس کی مر جانے کی حسرت دل میں ہے

مرزا غالبؔ

تحت اللفظ

سادگی پر اس کی مر جانے کی حسرت دل میں ہے
بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کفِ قاتل میں ہے

دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے

گرچہ ہے کس کس برائی سے ولے با ایں ہمہ
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے

بس ہجومِ نا امیدی خاک میں مل جائے گی
یہ جو اک لذت ہماری سعیِ بے حاصل میں ہے

رنجِ رہ کیوں کھینچیے واماندگی کو عشق ہے
اٹھ نہیں سکتا ہمارا جو قدم منزل میں ہے

جلوہ زارِ آتشِ دوزخ ہمارا دل سہی
فتنۂِ شورِ قیامت کس کی آب و گل میں ہے

ہے دلِ شوریدۂِ غالبؔ طلسمِ پیچ و تاب
رحم کر اپنی تمنا پر کہ کس مشکل میں ہے

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشکہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
اگلی پیشکشخاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیاNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

لہجہ - اردو گاہ - ربط

راہ پر ان کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں

داغؔ دہلوی
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا

جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا

خواجہ حیدر علی آتشؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
آپ بندہ نواز کیا جانیں

آپ بندہ نواز کیا جانیں

داغؔ دہلوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو

میاں داد خاں سیاحؔ
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
بے وفا کہتے ہیں تجھ کو اور شرماتا ہوں میں

بے وفا کہتے ہیں تجھ کو اور شرماتا ہوں میں

آغا حشرؔ کاشمیری
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔