Skip to content

دن کو بحر و بر کا سینہ چیر کر رکھ دیجیے

سراج الدین ظفرؔ

تحت اللفظ

غزل

دن کو بحر و بر کا سینہ چیر کر رکھ دیجیے
رات کو پھر پائے گل رویاں پہ سر رکھ دیجیے

دیکھیے پھر کیا دمکتے ہیں گل اندامانِ شہر
اک ذرا ان میں محبت کا شرر رکھ دیجیے

آہوانِ شب گریزاں ہوں تو ان کی راہ میں
دامِ دل رکھ دیجیے دامِ نظر رکھ دیجیے

بت پرستی کیجیے اس شدتِ احساس سے
سنگ میں بھی جزوِ احساس و خبر رکھ دیجیے

زہد اگر جنگ آزما ہو کھینچیے شمشیرِ شوق
حسن اگر مدِ مقابل ہو سپر رکھ دیجیے

راحتِ جانِ ظفرؔ ہیں شاہدانِ بے ہنر
روندنے کو ان کے قدموں میں ہنر رکھ دیجیے

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشدکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
اگلی پیشکشحسن جب مقتل کی جانب تیغِ براں لے چلاNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

میں جا ہی ڈھونڈتا تری محفل میں رہ گیا

میں جا ہی ڈھونڈتا تری محفل میں رہ گیا

خواجہ حیدر علی آتشؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے

بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے

ساغرؔ صدیقی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
بہار آئی وحشی پریشاں کریں گے

بہار آئی وحشی پریشاں کریں گے

بہزادؔ لکھنوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

معترض فرشتوں کی یاد دہانی

جوشؔ ملیح آبادی
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

احمد ندیمؔ قاسمی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔