Skip to content

کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے گردشِ دوراں بھول گئے

اسرار الحق مجازؔ لکھنوی

تحت اللفظ

غزل

کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے گردشِ دوراں بھول گئے
وہ زلفِ پریشاں بھول گئے وہ دیدۂ گریاں بھول گئے

اے شوقِ نظارہ کیا کہیے نظروں میں کوئی صورت ہی نہیں
اے ذوقِ تصور کیا کیجے ہم صورتِ جاناں بھول گئے

اب گل سے نظر ملتی ہی نہیں اب دل کی کلی کھلتی ہی نہیں
اے فصلِ بہاراں رخصت ہو ہم لطفِ بہاراں بھول گئے

سب کا تو مداوا کر ڈالا اپنا ہی مداوا کر نہ سکے
سب کے تو گریباں سی ڈالے اپنا ہی گریباں بھول گئے

یہ اپنی وفا کا عالم ہے اب ان کی جفا کو کیا کہیے
اک نشترِ زہر آگیں رکھ کر نزدیکِ رگِ جاں بھول گئے

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشخاک ہونے والوں کو خاک بھی نہ سمجھا جائے
اگلی پیشکشبڑھے تھے نخل کی صورت گرے ثمر کی طرحNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے

مرزا غالبؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
شکوہ - علامہ محمد اقبالؔ کی مشہور اردو نظم

شکوہ

علامہ اقبالؔ
  • تحت اللفظ
  • نظم
  • راحیلؔ فاروق
اے خاصۂ خاصانِ رسل وقتِ دعا ہے

اے خاصۂ خاصانِ رسل وقتِ دعا ہے

الطاف حسین حالیؔ
  • تحت اللفظ
  • نظم
  • راحیلؔ فاروق
یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو

یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو

صوفی غلام مصطفیٰ تبسمؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
فاتحہ پڑھ کے چلے آئے ہیں مے خانے سے

فاتحہ پڑھ کے چلے آئے ہیں مے خانے سے

بسملؔ عظیم آبادی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔