ان دنوں جو بھی کتاب چھپتی ہے اس کے تعارف میں لکھنے والے یہ ضرور لکھتے ہیں کہ ایک ہی نشست میں ختم کرنے کو جی چاہتا ہے۔ میں حیران ہوں کہ اردو مصنفین پر صحیفے نازل ہونے لگے ہیں یا کتابیں دو دو صفحوں کی چھپ رہی ہیں۔ میں نے سعدی کی گلستان پڑھی ہے۔ ہیسے کا سدھارتھ پڑھا ہے۔ غالب کا دیوان پڑھا ہے۔ خدا کا قرآن پڑھا ہے۔ ایسا تو کبھی نہیں ہوا۔ ہاں، البتہ بچپن میں عمرو عیار اور ٹارزن کی کہانیاں وغیرہ نگل جانے کو جی چاہتا تھا۔ کیونکہ وہ بچپن تھا۔
آپ پچپن میں ایسی باتیں کرتے ہیں۔ حد ہوتی ہے، بھئی!