سیاست سے کسی قدر دلچسپی عمران خان کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ اس شخص کے خلوص اور دیانت کا خیال اب بھی دل میں قائم ہے مگر سوچتا ہوں کہ سیاست کم از کم ہمارے ملک میں شرفا کا کام نہیں۔ ماؤں بہنوں اور بہو بیٹیوں تک کی عزت داؤ پر لگوانے کا یارا ہو تو آدمی انتخاب لڑے۔ کمینوں کے ساتھ کمینہ اور سفلوں کے ساتھ سفلہ ہو جانے کا ذوق پایا ہو تو پارلیمان میں آئے۔ اپنی اور دوسروں کی آبرو پانی کر سکے تو تقریریں اور جلسے کرے۔ مکاری اور چالبازی میں یدِ طولیٰ رکھے تو کرسی پر بیٹھے۔ اور بےشک عمران خان نے یہ سب کیا ہے۔
مشہور قصہ ہے کہ غالبؔ نوکری کے لیے انگریز افسر کے ہاں گئے تھے۔ جب وہ ان کے نوکر ہونے کے خیال سے استقبال کو نہ آیا تو یہ کہہ کر پلٹ آئے کہ گورنمنٹ کی ملازمت باعثِ زیادتئ اعزاز سمجھتا ہوں نہ یہ کہ بزرگوں کے اعزاز کو بھی گنوا بیٹھوں۔
میں ہرگز نہیں کہتا کہ ایسے غیرت مند اور وضع دار جی صرف اگلے وقتوں میں پائے جاتے تھے۔ شریف النفس اور کریم الطبع لوگ ہر زمانے میں ہوتے ہیں۔ آج بھی ہیں۔ بس سیاست نہیں کرتے۔
- کیفیت نامہ
- 9 اپریل 2022ء
- ربط