انسان سمجھتا ہے کہ اس کے پاس اختیار ہے۔ حالانکہ ایسا ہو تو ہر کوئی ضرور بہتوں کو مار ڈالے، بہتوں کی زبان کھینچ لے، بہتوں کو اپاہج بنا دے، بہتوں کو رسوا اور ذلیل کر دے، بہتوں کو لوٹ لے، بہتوں کو غلام بنا لے، بہتوں سے زنا کر لے، بہتوں کو ہمیشہ ساتھ رکھے اور بہتوں کو پیدا ہی نہ ہونے دے۔ اور یہ سب کر کے بھی دنیا کا مشہور ترین، حسین ترین، محبوب ترین اور بہترین انسان بن جائے۔
مکھی ایک حقیر شے ہے۔ مر جائے تو اور بھی حقیر ہو جاتی ہے۔ لیکن ہماری اوقات یہ ہے کہ دنیا کے کل انسان مل کر ایک مردہ مکھی کی جانب اشارہ کریں اور کہیں کہ وہ نہیں ہے تو اس سے وہ فنا نہیں ہو جائے گی۔ جوں کی توں پڑی اربوں انسانوں کا مذاق اڑاتی رہے گی۔ ہمارا کلام، ہماری منطق، ہماری فصاحت و بلاغت، ہمارا اتفاق، ہمارا اجماع محض یہ ثابت کرے گا کہ ہم اندھے ہیں۔ یہ ایک مردہ مکھی جیسی حقیر سچائی کی طاقت ہے۔
لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ دلیل سے کسی شے کو حقیقت ثابت کر دیں تو وہ حقیقت ہو جاتی ہے۔ اپنے ساتھ اتفاق کرنے والوں کا ایک گروہ پیدا کر لیں تو اور بھی ٹھوس ہو جاتی ہے۔ یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ حقیقت کے خالق نہیں ہیں۔ اسے پیدا نہیں کر سکتے۔ صرف تسلیم کر سکتے ہیں۔ انکار کریں گے تو ایک مردہ مکھی کی طاقت آٹھ ارب انسانوں سے زیادہ ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 15 ستمبر 2021ء
- ربط