منفرد عربی زبان کا لفظ ہے اور ف ر د کے مادے سے نکلا ہے۔ یہ ایک یا اکیلا ہونے کو کہتے ہیں۔ قرآن فرماتا ہے:
وَزَكَرِيَّاۤ اِذۡ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرۡنِىۡ فَرۡدًا وَّاَنۡتَ خَيۡرُ الۡوٰرِثِيۡنَ ۖۚ (الْأَنْبِيَآء – 89)
اور زکریاؑ، جب اس نے اپنے رب کو پکارا: اے میرے رب! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو سب وارثوں سے بہتر ہے۔
اردو میں فرد کا لفظ ذرا مختلف معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس سے مراد زیادہ تر ایک آدمی، شخص یا ذات لی جاتی ہے اور اس کی جمع افراد ہے۔
غزل کے لیے کم از کم پانچ اشعار کی شرط ہے۔ اگر صرف ایک شعر ہو تو اسے بھی فرد کہتے ہیں۔ غالبؔ کا شعر ہے:
تالیفِ نسخہ ہائے وفا کر رہا تھا میں
مجموعۂ خیال ابھی فرد فرد تھا
ایک سے زیادہ اشعار کو ابیات کہنا چاہیے جو بیت کی جمع ہے۔ اساتذہ کے دیوانوں میں بہت سے اشعار اکیلے اکیلے مل جاتے ہیں۔ انھیں مجموعی طور پر فردیات کہا جاتا ہے۔ فرداً فرداً کا کلمہ بھی آپ نے سنا ہو گا۔ یعنی اکیلے اکیلے۔ الگ الگ۔
فرید بھی اسی سے ہے اور اس کا مطلب ہے، جس کا کوئی دوسرا نہ ہو۔ یعنی لاثانی، یکتا۔ لغت کے مطابق تفرد علمِ حدیث کی ایک اصطلاح ہے اور اس کو کہتے ہیں کہ کوئی حدیث فقط ایک ہی راوی نے روایت کی ہو۔ اسی طرح فقہ میں فرادیٰ اس نماز کا نام ہے جو با جماعت ادا کرنے کی بجائے اکیلے پڑھی جائے۔
انفراد کے معانی عزلت، گوشہ گزینی، اکیلے پن اور تنہائی کی کیفیت کے ہیں۔ اسی سے اردو میں انفرادیت کا لفظ نکلا ہے۔ مگر ہم اس سے مراد انوکھا یا نرالا ہونا لیتے ہیں۔ منفرد اس شخص یا شے کو کہتے ہیں جس میں ندرت اور انوکھا پن پایا جاتا ہو۔ فارسی میں اس کا مترادف یگانہ ہے۔ اس میں بھی انوکھے پن اور تنہائی دونوں کا مفہوم شامل ہے۔
غور کیجیے تو معلوم ہو گا کہ خواہ مخواہ زمانے کے ساتھ چلنے کی کوشش کرنا، رسوم و رواج کی اندھی پیروی کرنا اور لوگوں سے بہت زیادہ میل جول رکھنا انسان کی شخصیت کو بے رنگ اور سطحی بنا دیتا ہے۔ قدرت نے ہر انسان میں جو الگ الگ جوہر رکھے ہیں وہ دراصل تنہائی اور علیحدگی ہی میں اجلتے اور نکھرتے ہیں۔ ہجوم میں تو ہر کوئی بھیڑ بکریوں کی طرح ایک سا معلوم ہوتا ہے۔ مگر فرد کی حیثیت سے یعنی باقی سب سے جدا اور الگ ہو جانے پر اس کی انفرادیت نمو پاتی اور کھل کر سامنے آتی ہے۔
جرمنی کا مشہور فلسفی شوپنہاؤر جو خود بھی خاصا مردم بیزار اور گوشہ نشین واقع ہوا تھا، کہہ گیا ہے:
عظیم لوگ عقابوں کی طرح ہوتے ہیں جو اپنا نشیمن بلند و بالا تنہائیوں میں تعمیر کرتے ہیں۔