سبب کی ایک قسم۔ اس دو حرفی کلمہ کو کہتے ہیں جس کا پہلا اور دوسرا دونوں حرف متحرک ہوں۔
سببِ ثقیل اردو اور فارسی میں آزادانہ نہیں پایا جاتا۔ بعض ہندی الفاظ اگر ٹھیٹ ہندی تلفظ میں ادا کیے جائیں تو ان میں اس کا سراغ ملتا ہے۔ ورنہ دراصل عربی الفاظ کے ٹکڑے کر کے حاصل کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر:
عُلَما = عُلَ + ما
بَرَکَت = بَرَ + کت
رَمَضان = رَمَ + ضان
تمام الفاظ کے دو دو ٹکڑوں میں پہلا ٹکڑا سببِ ثقیل ہے۔ یعنی دو حروف ہیں اور دونوں پر حرکت ہے۔ پہلی دو مثالوں میں دوسرا جزو سببِ خفیف ہے جبکہ تیسری مثال میں وتدِ مفروق ہے۔
فارسی میں سببِ خفیف کے دوسرے حرف کو اگر مرکبِ اضافی بنانے کے لیے زیر دے دی جائے اور اس کا اشباع نہ کیا جائے تو وہ بھی سببِ ثقیل ہو جاتا ہے۔ مثلاً گلِ تازہ، دلِ محزوں، غمِ جاناں وغیرہ کی تراکیب میں گل، دل اور غم سبب ہائے ثقیل ہیں بشرطیکہ انھیں لمبا کھینچ کر گلے، دلے اور غمے نہ پڑھا جائے بلکہ محض ایک زیر کی طرح ادا کر دیا جائے۔