وہ تو شرما گئے جب مائلِ اظہار ہوئے
ہر مصیبت میں ہمی سادہ گرفتار ہوئے
جام اٹھا، رقص کناں ہو کہ گدایانِ وفا
آج پھر خوار ہوئے اور سرِ بازار ہوئے
جب ملا ذوقِ سفر عشق کے رہبر سے مجھے
راستے زیست کے کچھ اور بھی دشوار ہوئے
ایک سے ایک قیامت نے مرا گھر تاڑا
دل ہوا، مے ہوئی، یارانِ طرحدار ہوئے
شام کی شوخ ہوا بندِ قبا کھول گئی
اپنے راحیلؔ میاں مفت گنہگار ہوئے