کون سمجھے گا عاشقی کیا ہے
عاشقوں کی بساط ہی کیا ہے
میں نہیں ہوں تو کون شاعر ہے
تو نہیں ہے تو شاعری کیا ہے
تیرگی کا کوئی وجود نہیں
نور غائب ہے تیرگی کیا ہے
ہاں بھی ردِ عمل، نہیں بھی ردِ عمل
یہ تو ہستی ہے نیستی کیا ہے
لوگ راحیلؔ اختلاف کریں
یہ تو سمجھیں کہ بات کی کیا ہے