قیامت کی نشانیاں بتا کر مختلف کاموں سے روکنے والے کیا چاہتے ہیں؟ قیامت نہ آئے؟ اس طرح نہیں آئے گی؟ اعمالِ صالحہ سے موت نہیں ٹلتی۔ قیامت ٹل جائے گی؟ یہ نشانیاں مبینہ طور پر مقرر اور مقدر ہیں۔ تو کیا کوئی انھیں پورا ہونے سے روک بھی سکتا ہے؟ مشیتِ ایزدی معلوم ہوتے ہوئے بھی اس کی اتنی مخالفت چہ معنیٰ دارد؟ کھلواڑ سمجھا ہے؟ چکر کیا ہے؟
دنیا میں اتنی کہانیاں ہیں کہ کہنے سننے والے ان سے کم ہیں۔ وہ کہانیاں ہیں جو لوگ کہتے ہیں اور کہنا چاہتے ہیں۔ سنتے ہیں اور سننا چاہتے ہیں۔ مگر کبھی کبھی لگتا ہے کہ کہانی وہ نہیں جو کہی جاتی ہے۔ کہانی تو وہ ہے جو نہ کہی جاتی ہے نہ سنی جاتی ہے۔ نہ کہی جا سکتی ہے نہ سنی جا سکتی ہے۔ میں نے زندگی میں بارہا کسی لمحے ٹھٹک کر غور کیا ہے کہ لوگ جسے واقعہ سمجھ رہے ہیں واقعہ وہ ہے ہی نہیں۔ واقعہ تو اس کے پیچھے ہے۔ کہانی اور ہے۔ اور زیادہ گہری ہے۔ مگر نہ کوئی کہتا ہے نہ کہنا چاہتا ہے۔ یا کہنا چاہتا ہے تو کہہ نہیں پاتا۔ شاید اسی کو مایا کہتے ہیں۔ جو ہے وہ نظر نہیں آتا اور جو نظر آتا ہے وہ نہیں ہے۔
کہانی کہانی کے پردے میں ہے۔ ایک پردہ کہ پردہ بھی نہیں اور اٹھایا بھی نہیں جاتا۔ جس کسی نے چاہا کہ اٹھائے وہ یا تو کہانی میں کھو گیا یا آپ کہانی ہو گیا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 6 فروری 2022ء
- ربط