Skip to content

کیفیت نامہ

25 نومبر 2022ء

15:16

کچھ عرصے سے بدلہ لینا مجھے گھاٹے کا سودا معلوم ہونے لگا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ دنیا میں انصاف کا ایک زبردست نظام کام کر رہا ہے۔ آپ جو کرتے ہیں، ایک وقت پر ضرور بالضرور آپ کے سامنے آ جاتا ہے۔ باری تعالیٰ کا ایک نام منتقم ہے۔ یعنی انتقام لینے والا۔ دراصل آدمی اس وقت انتقام پر کمربستہ ہوتا ہے جب اسے لگتا ہے کہ ظالم کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔ اس نے بدلہ نہ لیا تو زیادتی کی تلافی نہ ہو سکے گی۔ حالانکہ یہ محض نظر کا دھوکا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ ہم سب ایک زبردست، جابر و قاہر اور علیم و خبیر شہنشہاہ کی سلطنت کی رعایا ہیں۔ وہ شہنشاہ جس کا دعویٖ ہے کہ وہ سب جانتا ہے۔ ظلم کو پسند نہیں کرتا۔ کچھ بھولتا نہیں۔ زبردست انتقام لینے والا ہے۔ اور پھر محض دعویٰ بھی نہیں۔ آدمی دیکھتا ہے کہ تماشا ہر وقت لگا ہوا ہے۔ دھوکا دینے والا نفع نہیں اٹھا رہا مگر تھوڑا۔ ظالم کی رسی نہیں ہے مگر چھوٹی۔ جاہل کی عاقبت کچھ نہیں مگر نقصان۔ اس کے بعد بھی کسی کے دل سے انتقام کا جذبہ فرو نہ ہو تو وہ محض جلد باز ہے۔

عقل کا تقاضا نہ صرف یہ ہے کہ انتقام کو خدا پر چھوڑ دیا جائے بلکہ یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو بھی اس سے بچانے کی کوشش کی جائے۔ اور یہ دوسری بات پہلی سے زیادہ ضروری ہے۔

لَا يُسْاَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُـمْ يُسْاَلُوْنَ (انبیا – 23)

جو کچھ وہ کرتا ہے اس کی پوچھ گچھ نہیں ہوتی اور ان (لوگوں) سے پوچھ گچھ ہوتی ہے۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔

Prevپچھلا کیفیت نامہ
اگلا کیفیت نامہNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

کیفیات

چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!

آپ کے لیے

پاکستان میں پنجاب پر دوسرے صوبوں کے استحصال کے الزامات لگتے رہتے ہیں۔ یہ بھی ہم دیکھتے ہیں کہ پنجاب سے نفرت یا بغاوت میں پاکستان سے نفرت یا بغاوت کے معانی پیدا ہو جاتے ہیں۔ ایسی بالا دستی اور زبردستی کے باوجود میرے خیال میں پاکستانی پنجاب محض ایک بناوٹی، کھوکھلا اور مصنوعی وجود ہے۔ پنجابی ہونے کے ناتے جب میں ہندوستانی اور پاکستانی پنجاب کا موازنہ کرتا ہوں تو دل دکھ سے بھر جاتا ہے۔ پاکستان میں پیدا ہونے اور بسنے والا پنجابی بہت گھاٹے میں رہا ہے۔ میری زبان اکیسویں صدی میں بھی ایک معیاری رسم الخط سے محروم ہے۔ میری دھرتی کی کوکھ سے جنم لینے والا منشی اردو بولنا چاہتا ہے اور افسر انگریزی۔ میں دھوتی باندھوں، صافہ رکھوں اور کھسا پہنوں تو میرا بھائی مجھے گنوار سمجھ کر ہنستا ہے۔ میری اولاد جس مٹی سے پیدا ہوتی ہے اس میں دفن ہونے کو ننگ سمجھتی ہے۔ میرے باپ دادا کی تہذیب اور ثقافت کو میرے باپ دادا کے وطن میں ڈھونڈنا ناممکن ہو گیا ہے۔ میرا پنجاب کاغذ کا پھول ہے۔ بظاہر اس کے مرجھانے کا کوئی امکان نہیں مگر بباطن اس کے امکانات کی دنیا ہی مرجھائی ہوئی ہے۔

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 29 اکتوبر 2022ء
  • ربط
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔