انسان کو اپنا اختیار تب معلوم ہوتا ہے جب وہ اپنے اندر جھانکتا ہے۔اور بےاختیاری تب معلوم ہوتی ہے جب باہر دیکھتا ہے۔
تکبر سب سے زیادہ متکبر کو کھٹکتا ہے۔ چور کو چور پہچانتا ہے۔ زانی سے زانی کو چڑ ہوتی ہے۔ بزدل بزدلوں پر قہقہے لگاتا ہے۔ جھوٹا جھوٹ پکڑتا ہے۔ دردمند دردمندوں کو پا جاتا ہے۔ سخی سخیوں سے مقابلہ کرتا ہے۔ حسین حسینوں سے ہوشیار رہتا ہے۔ عاشق عاشقوں کو تاڑ لیتا ہے۔ دلیر دلیروں پر آنکھ رکھتا ہے۔
ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہمیں کیا اچھا لگتا ہے اور کیا برا۔ سمجھنا چاہیے کہ ہم کتنے اچھے ہیں اور کتنے برے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 25 مارچ 2021ء
- ربط