Skip to content

کیفیت نامہ

30 مئی 2022ء

20:24

یوٹیوب پر چینل خریدنے اور بیچنے کا چلن عام ہے۔ سمجھ دار لوگ تو لہجہ جیسا چینل خریدنے کی خواہش نہیں کر سکتے مگر آخر دنیا میں بھولے بھالے بھی پائے جاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک آدمی نے بولی لگائی تو ہم نے کہا، "خرید کر کیا کریں گے آپ؟ ویسے چلا سکیں گے جیسے ہم چلا رہے ہیں؟ کیا لگتا ہے آپ کو کہ صرف لہجہ نام ہونے کی وجہ سے لوگ آپ کی وڈیوز میں دلچسپی لیتے رہیں گے؟”

بھولے آدمی کی سمجھ میں بات آ گئی۔

یہی حال ڈاڑھی، ٹوپی، نماز، روزہ وغیرہ کا ہے۔ بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ پارسائی کے یہ لوازمات پورے کر کے وہ جو چاہے کرتے پھریں، دین دار کہلائیں گے۔ یہ نہیں جانتے کہ نماز پڑھ کر جھوٹ بولنے سے جھوٹ پر اعتبار نہیں آتا۔ نماز کا اعتبار اٹھ جاتا ہے۔ ڈاڑھی رکھ کر ظلم کرنے سے ظلم عدل نہیں ہو جاتا۔ ڈاڑھی ظلم کی علامت بن جاتی ہے۔

جاننا چاہیے کہ دین پر کسی اعتراض کی وجہ خود دین نہیں۔ ہر انگلی دین داروں کی وجہ سے اٹھائی جاتی ہے۔ اور وہ ایسے فرض شناس ہیں کہ اسے کاٹ ڈالنے کو دین کی حفاظت سمجھتے ہیں۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔

Prevپچھلا کیفیت نامہ
اگلا کیفیت نامہNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

کیفیات

چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!

آپ کے لیے

صحافی ادیب بن گئے ہیں اور ادیب صحافی۔ شعروں میں خبریں ہیں اور خبروں میں قافیہ پیمائیاں۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 30 ستمبر 2020ء
  • ربط
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔