سراغِ یار میپرسم بہر کس میرسم اما
بخود آہستہ میگویم خدایا بیخبر باشد– وحید قزوینی
جس تک پہنچتا ہوں اس سے محبوب کا پتا پوچھتا ہوں۔ لیکن خود سے چپکے چپکے کہتا ہوں کہ اللہ، اسے پتا نہ ہو۔
تکبر سب سے زیادہ متکبر کو کھٹکتا ہے۔ چور کو چور پہچانتا ہے۔ زانی سے زانی کو چڑ ہوتی ہے۔ بزدل بزدلوں پر قہقہے لگاتا ہے۔ جھوٹا جھوٹ پکڑتا ہے۔ دردمند دردمندوں کو پا جاتا ہے۔ سخی سخیوں سے مقابلہ کرتا ہے۔ حسین حسینوں سے ہوشیار رہتا ہے۔ عاشق عاشقوں کو تاڑ لیتا ہے۔ دلیر دلیروں پر آنکھ رکھتا ہے۔
ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہمیں کیا اچھا لگتا ہے اور کیا برا۔ سمجھنا چاہیے کہ ہم کتنے اچھے ہیں اور کتنے برے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 25 مارچ 2021ء
- ربط