استاد شعرا کے مطالعے میں غالبؔ کو سب سے آخر میں پڑھنا چاہیے۔ اس لیے نہیں کہ وہ خاتم الشعرا ہیں بلکہ اس لیے کہ آپ تمیز کر سکیں کہ انھوں نے کہاں شاعری کی ہے اور کہاں جھک ماری ہے۔
ادب عربی زبان کا لفظ ہے۔ عربی میں یہ مادہ عمدہ تربیت، شائستگی، تہذیب، اخلاق، تواضع اور تعلیم کے معانی رکھتا ہے۔ الفاظ کا برتاؤ چونکہ کسی فرد کی شخصیت میں پائی جانے والی ان تمام خوبیوں کا سب سے زیادہ عکاس ہوتا ہے اس لیے نظم و نثر پر بھی اس کا اطلاق ہوا۔ ادب کو انگریزی میں لٹریچر (literature) کہتے ہیں۔ یہ لفظ لاطینی کے litera یا littera سے نکلا ہے جس کے معانی حرف کے ہیں۔ حرف چونکہ لکھا جاتا ہے اس لیے لکھی ہوئی عبارات پر ادب کا قیاس کیا گیا۔ اہلِ مغرب کی روایت رہی ہے کہ وہ کسی بھی موضوع پر لکھی ہوئی چیزوں کو اس موضوع کا ادب (literature) کہتے ہیں۔ مثلاً سائنسی یا تکنیکی لٹریچر۔ وجہ یہی ہے کہ ان کے ہاں لکھا ہوا ہونا ادب کی بنیاد ہے۔ جبکہ ہماری روایت میں ادب کا تصور ایک خاص قسم کی تربیت، ذوق اور مزاج سے پیدا ہوتا ہے۔ جب تک انسان کا کلام فصاحت، بلاغت اور طلاقت کی ایک خاص سطح کو نہ پہنچ جائے، ہم اسے ادب نہیں کہتے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 7 دسمبر 2021 ء
- ربط