Skip to content

کیفیت نامہ

20 فروری 2022ء

02:00

قوالی کا لفظ قول سے نکلا ہے جو عربی زبان میں بات کو کہتے ہیں۔ ہمارے ہاں اس کا مطلب سخن سمجھنا چاہیے جس میں شاعرانہ بات یا شاعری کا مفہوم بھی شامل ہے۔ موسیقی کی زیادہ تر اصناف میں بول اتنی اہمیت نہیں رکھتے جتنی دھن یا گائیکی۔ قوالی کا معاملہ البتہ جدا ہے۔ اس میں قول یا سخن بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ موسیقی محض برائے بیت ہوتی ہے۔ اس لیے اگلے وقتوں میں مثل تھی کہ بگڑا گویا قوال اور بگڑا شاعر مرثیہ گو۔

قوالی میں شاعری کی اس اہمیت کے پیشِ نظر میرا خیال ہے کہ شعری ذوق کی تربیت اور اصلاح کے لیے اس سے بہتر کوئی صنفِ موسیقی نہیں۔ قوالی کے شائقین کی سخن فہمی زیادہ تر قابلِ رشک ہی دیکھی گئی ہے۔ ہمارے عہد میں البتہ یہ صنف اس عروج پر نہیں رہی جو اسے چند دہائیاں پیشتر حاصل تھا۔ اچھے قوالوں کے پرانے شہکار تلاش کر کے سننا ادب کے طلبہ کو نہ صرف ہماری شعری اور تہذیبی روایت سے آشنا کر سکتا ہے بلکہ زندگی اور ادب سے متعلق ان باریک نکات کا شعور بھی بخش سکتا ہے جو بہتوں کو عمر بھر کے مطالعے اور مشاہدے سے نصیب نہیں ہوتے۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔

Prevپچھلا کیفیت نامہ
اگلا کیفیت نامہNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

کیفیات

چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!

آپ کے لیے

یا آدمی شراب نہ پیے یا عدمؔ کے سے شعر بھی کہے!

میں مے کدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا
ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 6 جون 2022ء
  • ربط
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔