Skip to content

کیفیت نامہ

6 فروری 2022ء

22:08
دنیا میں اتنی کہانیاں ہیں کہ کہنے سننے والے ان سے کم ہیں۔ وہ کہانیاں ہیں جو لوگ کہتے ہیں اور کہنا چاہتے ہیں۔ سنتے ہیں اور سننا چاہتے ہیں۔ مگر کبھی کبھی لگتا ہے کہ کہانی وہ نہیں جو کہی جاتی ہے۔ کہانی تو وہ ہے جو نہ کہی جاتی ہے نہ سنی جاتی ہے۔ نہ کہی جا سکتی ہے نہ سنی جا سکتی ہے۔ میں نے زندگی میں بارہا کسی لمحے ٹھٹک کر غور کیا ہے کہ لوگ جسے واقعہ سمجھ رہے ہیں واقعہ وہ ہے ہی نہیں۔ واقعہ تو اس کے پیچھے ہے۔ کہانی اور ہے۔ اور زیادہ گہری ہے۔ مگر نہ کوئی کہتا ہے نہ کہنا چاہتا ہے۔ یا کہنا چاہتا ہے تو کہہ نہیں پاتا۔ شاید اسی کو مایا کہتے ہیں۔ جو ہے وہ نظر نہیں آتا اور جو نظر آتا ہے وہ نہیں ہے۔
 
کہانی کہانی کے پردے میں ہے۔ ایک پردہ کہ پردہ بھی نہیں اور اٹھایا بھی نہیں جاتا۔ جس کسی نے چاہا کہ اٹھائے وہ یا تو کہانی میں کھو گیا یا آپ کہانی ہو گیا۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔

Prevپچھلا کیفیت نامہ
اگلا کیفیت نامہNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

کیفیات

چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!

آپ کے لیے

سب مجرم کے درپے ہیں۔ حیرت ہے کہ قانون بھی اس کے والدین سے نہیں پوچھنا چاہتا کہ بزرگو، خدا نے آپ کو ایک موم کا گڈا دیا تھا۔ آپ نے اسے سنگین درندہ کیسے اور کیوں بنا دیا؟
 
ہماری رائے میں ہر مجرم کے والدین کو کم از کم برابر کی سزا ہونی چاہیے۔ وہ دراصل جرم کے ماں باپ ہیں۔

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 19 ستمبر 2020ء
  • ربط
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔