بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ زبان سننی شروع کرتا ہے جو اس کے گھر میں بولی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اس کا دماغ گویا اس زبان سے لبا لب بھر جاتا ہے اور ایک روز کسی خوبصورت لفظ کی صورت میں اچانک چھلک پڑتا ہے۔ یہ زبان سیکھنے کا فطری طریقہ ہے۔ الفاظ ہوں یا معانی، املا ہو یا تلفظ، ہر پہلو سے میں نے اسی کو کارآمد ترین پایا ہے۔ جس چیز پر دستگاہ مقصود ہو، اسے ایک بچے کی طرح خود میں بھر لینا چاہیے۔ تھوڑی ہی مدت میں وہ فطرتِ ثانیہ کی طرح خود بخود آپ سے صادر ہونے لگے گی۔
مولویوں نے اس قوم میں جتنا ایمان پیدا کیا ہے وہ سارا تھانہ کچہری اور سرکاری دفاتر میں اٹھ جاتا ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 3 ستمبر 2022ء
- ربط