انسان سمجھتا ہے کہ اس کے پاس اختیار ہے۔ حالانکہ ایسا ہو تو ہر کوئی ضرور بہتوں کو مار ڈالے، بہتوں کی زبان کھینچ لے، بہتوں کو اپاہج بنا دے، بہتوں کو رسوا اور ذلیل کر دے، بہتوں کو لوٹ لے، بہتوں کو غلام بنا لے، بہتوں سے زنا کر لے، بہتوں کو ہمیشہ ساتھ رکھے اور بہتوں کو پیدا ہی نہ ہونے دے۔ اور یہ سب کر کے بھی دنیا کا مشہور ترین، حسین ترین، محبوب ترین اور بہترین انسان بن جائے۔
ان دنوں جو بھی کتاب چھپتی ہے اس کے تعارف میں لکھنے والے یہ ضرور لکھتے ہیں کہ ایک ہی نشست میں ختم کرنے کو جی چاہتا ہے۔ میں حیران ہوں کہ اردو مصنفین پر صحیفے نازل ہونے لگے ہیں یا کتابیں دو دو صفحوں کی چھپ رہی ہیں۔ میں نے سعدی کی گلستان پڑھی ہے۔ ہیسے کا سدھارتھ پڑھا ہے۔ غالب کا دیوان پڑھا ہے۔ خدا کا قرآن پڑھا ہے۔ ایسا تو کبھی نہیں ہوا۔ ہاں، البتہ بچپن میں عمرو عیار اور ٹارزن کی کہانیاں وغیرہ نگل جانے کو جی چاہتا تھا۔ کیونکہ وہ بچپن تھا۔
آپ پچپن میں ایسی باتیں کرتے ہیں۔ حد ہوتی ہے، بھئی!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 6 اگست 2022ء
- ربط