شاعر اور عام آدمی میں یہ فرق ہے کہ شاعر تخیل، احساس، زبان اور آہنگ وغیرہ کے اصولوں کو کام میں لا کر ایسی بات کہتا ہے جو عام آدمی کی بات سے زیادہ اثر رکھتی ہے۔ اگر وہ ان سب مہارتوں کی مدد تو لے مگر اثر پیدا نہ کر سکے تو اسے شاعر نہیں کہنا چاہیے۔ اس کی مثال اس باورچی کی سی ہے جو انواع و اقسام کی سبزیوں، گوشت، مسالوں وغیرہ کو اپنے تئیں بڑی ترکیبوں سے تلتا، بھونتا، بگھارتا اور پکاتا ہے مگر جب پیش کرتا ہے تو کوئی کھانے پر تیار نہیں ہوتا۔
سب مجرم کے درپے ہیں۔ حیرت ہے کہ قانون بھی اس کے والدین سے نہیں پوچھنا چاہتا کہ بزرگو، خدا نے آپ کو ایک موم کا گڈا دیا تھا۔ آپ نے اسے سنگین درندہ کیسے اور کیوں بنا دیا؟
ہماری رائے میں ہر مجرم کے والدین کو کم از کم برابر کی سزا ہونی چاہیے۔ وہ دراصل جرم کے ماں باپ ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 19 ستمبر 2020ء
- ربط