Skip to content

کیفیت نامہ

29 جون 2021ء

10:40

پانچ اور چھ سال کے دو بچوں کے بستے اٹھا کر دو گلیاں چلنے کا اتفاق ہوا۔ کمر دہری ہو گئی۔ ہمارا تعلیمی نظام انسانوں کو اتنی کامیابی سے گدھا بنا رہا ہے کہ میں یہ حقیقت ان بچوں کے ماں باپ تک کو نہیں سمجھا سکتا۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔

Prevپچھلا کیفیت نامہ
اگلا کیفیت نامہNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

کیفیات

چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!

آپ کے لیے

شاعری الفاظ اور آہنگ کا کھیل ہے۔ جدید شاعری نے اس اصول سے بغاوت کر کے معانی اور خیالات کے مختلف کوائف پر اپنی عمارت استوار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کا ایک دلچسپ نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ شاعری اور موسیقی کی راہیں بالکل جدا ہو گئی ہیں۔ فیضؔ اور فرازؔ کے عہد تک چوٹی کے موسیقار چوٹی کے شعرا کا کلام پیش کرتے رہے ہیں۔ مگر نئے شعرا کا کلام لفظی و معنوی ہر دو اعتبار سے گانے کے لیے مشکل ہی نہیں اکثر و بیشتر ناممکن بھی ہے۔ زور زبردستی سے کوئی گا لے تو الگ بات ہے مگر نہ اس گائیکی کا کوئی نام لیوا ہے نہ شاعری کا۔ رائج موسیقی وہی ہے جس کا رائج شاعری سے کوئی واسطہ نہیں۔ اس لیے ہمارا خیال ہے کہ فلمی اور غیر فلمی موسیقی کے زوال میں ایک بڑا کردار ہمارے شعرا کا بھی ہے۔ انھوں نے الفاظ و تراکیب کی خوش آہنگی، آفاقی جذبات کی ترجمانی اور خیالات کی سادگی وغیرہ سے منہ موڑ کر اپنے ساتھ تو جو کیا سو کیا، ہماری موسیقی کو بھی ان دلکش اور دلربا نغموں سے محروم کر دیا جو اس کی شناخت تھے۔

راحیلؔ فاروق
  • کیفیت نامہ
  • 22 نومبر 2021ء
  • ربط
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔