آج عالمی یومِ خواتین ہے۔ ہم آدھا سچ نہیں بولیں گے۔ اور پورا سچ یہ ہے کہ عورت پوری انسان ہے۔ محبت بھی کرتی ہے اور نفرت بھی۔ بخشتی بھی ہے اور انتقام بھی لیتی ہے۔ شبنم بھی ہے اور شعلہ بھی۔ دل بھی اور دماغ بھی۔ اعلیٰ بھی اور اسفل بھی۔ بددماغ بھی اور مہربان بھی۔ عاشق بھی اور معشوق بھی۔ ظالم بھی اور مظلوم بھی۔ قوی بھی اور کمزور بھی۔ نازک بھی اور سخت جان بھی۔ پاک بھی اور ناپاک بھی۔ پھول بھی اور کانٹا بھی۔ حسین بھی اور قبیح بھی۔ پوری انسان!
ایک پورے انسان کا الگ سے دن منانا البتہ محلِ نظر ہے۔ ہمارے خیال میں اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی جیتا جاگتا شخص اپنے ہاتھ، ٹانگ، سینے یا کولھوں کی علیحدہ پہچان پر اصرار کرے۔ ان کے نام رکھے۔ ہاتھوں، ٹانگوں، گھٹنوں، کہنیوں وغیرہ کے جلوس نکالے۔ پسلی زندہ باد، ہنسلی مردہ باد کے نعرے لگائے۔
بدن تقسیم نہیں ہو سکتا۔ ورنہ مردہ ہو جائے گا۔ عورت اور مرد الگ نہیں ہو سکتے۔ ایک بدن سے نکلے ہیں، ایک بدن ہو جاتے ہیں۔ اپنے اپنے کردار ہیں۔ آپ ہاتھ میں جوتا نہیں پہن سکتے، گھٹنے پر ٹوپی نہیں رکھ سکتے اور مونڈھوں پر پتلون نہیں چڑھا سکتے۔ پھر بھی کوشش کرنا چاہیں تو اللہ نے آپ کو آزاد پیدا کیا ہے۔ بےشک ٹھینگے کا دن منائیے! 👍