Skip to content
  • قرارداد
  • تشہیر
  • راحیلؔ
  • ضوابط
  • رابطہ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • راحیلؔ
  • ضوابط
  • رابطہ
Menu
لغت
ادب
لہجہ
عروض
نثر
شاعری
اقوال
امثال
محاورات
املا
معاصرین
لغت

فرہنگِ آصفیہ

اردو لغت

اردو زبان کی پہلی مکمل اور جامع لغت۔ تلاش کی سہولت کے ساتھ!

  • لغت
  • تعارف
  • معروضات
  • لغت
  • تعارف
  • معروضات

پادری

ماخوذ کرنا

کتے کی دم موئے پر بھی ٹیڑھی

مچنگڑ

کتھا سنپورن ہونا

راز ونیاز

ادب

ادبِ عالیہ

کلاسیکی ادب

اردو زبان کی شاہکار کتب۔ ٹائپ شدہ۔ مکمل یونیکوڈ (Unicode) متن کے ساتھ۔

  • تعارف
  • کتب
  • موضوعات
  • مصنفین
  • شمولیت
  • تعارف
  • کتب
  • موضوعات
  • مصنفین
  • شمولیت
شہیدِ جفا - ناصر نذیر فراقؔ دہلوی

شہیدِ جفا

فردوسِ بریں - عبدالحلیم شررؔ

فردوسِ بریں

دلی میں بیاہ کی ایک محفل اور بیگموں کی چھیڑ چھاڑ

دلی میں بیاہ کی ایک محفل اور بیگموں کی چھیڑ چھاڑ

لہجہ

لہجہ

صوتی ادب

اردو شعر و ادب کے منتخب شہ پارے۔ راحیلؔ فاروق کی آواز میں!

  • تعارف
  • فہرست
  • ادبا
  • اصناف
  • تعارف
  • فہرست
  • ادبا
  • اصناف
انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں

عروض

اردو عروض

راحیلؔ فاروق

اردو شاعری کے اوزان و بحور کا فن۔ تقطیع، زحافات، قوافی اور بلاغت کے مفید مباحث کے ساتھ!

  • تعارف
  • فہرست
  • ابواب
  • مصطلحات
  • تعارف
  • فہرست
  • ابواب
  • مصطلحات

مصطلحات

اردو زبان میں علمِ عروض اور متعلقہ مباحث کی پہلی آن لائن لغت۔ عروضی اصطلاحات کے معانی، تلفظ اور مثالیں۔

عروض کیا ہے؟

پند نامۂِ داغؔ دہلوی

اوزانِ رباعی کے دو قاعدے

تنافر کی تعریف، اقسام اور جواز

مصطلحاتِ عروض
نثر

اردو نثر

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ ادبی، معاشرتی، فکری اور مذہبی موضوعات پر اظہارِ خیال۔

  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے

کیفیات

چھوٹی چھوٹی باتیں۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!

ہر تان ہے دیپک!

علم اور انصاف کا تعلق

مشاعرے اور تحسینِ فن

تم کو خبر ہونے تک

کیفیات
شاعری

اردو شاعری

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کی اردو شاعری۔

  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
  • زمرے

عشق اگر بار بار ہو جائے

ہونے والی ہے بزمِ نو آغاز

زار

راحیلؔ فاروق

راحیلؔ فاروق کا پہلا اور تاحال آخری مجموعۂ کلام۔

  • تعارف
  • فہرست
  • پیش لفظ
  • پی ڈی ایف
  • تعارف
  • فہرست
  • پیش لفظ
  • پی ڈی ایف

کوہ کن کوہ کن نہیں ہوتا

یہ نہیں ہے کہ آرزو نہ رہی

اقوال

اردو اقوالِ زریں

سنہری باتیں

حکمت و دانائی کے بیش قیمت موتی جنھیں دنیا بھر کی زبانوں سے منتخب کر کے ہم نے اردو میں پیش کیا ہے۔ عظیم اور مشہور شخصیات کی سنہری باتیں!

  • اقوال
  • فہرست
  • شخصیات
  • زمرے
  • زبان
  • اقوال
  • فہرست
  • شخصیات
  • زمرے
  • زبان

کوئی بڑا ذہن ایسا نہیں جس پر دیوانگی کا کچھ اثر نہ پایا جائے۔

ارسطو
  • اقوالِ زریں
  • اردو ترجمہ

ہم بہت زیادہ سوچتے ہیں اور بہت کم محسوس کرتے ہیں۔

چارلی چپلن
  • اقوالِ زریں
  • اردو ترجمہ
امثال

ضرب الامثال

راحیلؔ فاروق

لوک دانش کے شاہکار جملے، مصرعے اور اشعار۔ اردو میں رائج مشہور کہاوتیں!

  • تعارف
  • فہرست
  • زبان
  • زمرہ
  • تعارف
  • فہرست
  • زبان
  • زمرہ

بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا

الاقارب کالعقارب

قدرِ جوہر شاہ داند یا بداند جوہری

شامتِ اعمالِ ما صورتِ نادر گرفت

محاورات

اردو محاورات

عشرت جہاں ہاشمی

اردو محاوروں کا دلکش گلدستہ۔ زبان، ادب اور تہذیب کے طلبہ کے لیے ایک مفید دستاویز!

اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ۔ محترمہ عشرت جہاں ہاشمی کی وقیع کتاب کے مندرجات جو اردو گاہ پر مراسلہ وار پیش کیے گئے ہیں۔

  • تعارف
  • فہرست
  • مقدمہ
  • اہمیت
  • ادب
  • مراجع
  • تعارف
  • فہرست
  • مقدمہ
  • اہمیت
  • ادب
  • مراجع
املا

اردو املا

اردو کے رسمِ خط کے مطابق، لفظ میں حرفوں کی ترتیب کا تعین، ترتیب کے لحاظ سے اس لفظ میں شامل حرفوں کی صورت اور حرفوں کے جوڑ کا متعارف طریقہ؛ ان سب کے مجموعے کا نام اِملا ہے۔

– رشید حسن خان

املا نامہ

گوپی چند نارنگ

اردو لکھنے کا منشور۔ املا کے قواعد اور اصولوں کی مستند ترین دستاویز!

  • املا
  • املا نامہ
  • مقدمہ
  • ابواب
  • املا
  • املا نامہ
  • مقدمہ
  • ابواب
معاصرین

معاصرین

اردو گاہ

عصرِ حاضر کے ادیبوں کی منتخب نگارشات۔

  • معاصرین
  • فہرست
  • مصنفین
  • اصناف
  • موضوعات
  • لکھیے
  • برأت
  • معاصرین
  • فہرست
  • مصنفین
  • اصناف
  • موضوعات
  • لکھیے
  • برأت

ہم کوئی آسماں بسر بھی نہیں

معاصر ادب
  • نواز ظفرؔ
  • غزل
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات
Menu
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات

غلطی ہائے مضامیں مت پوچھ!

مضمون

27 مئی 2022ء

مختلف نظریات اور ان سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ایک عمر گزار کر ہم نے جانا تو ہم نے یہ جانا کہ کسی نظریے، مسلک، مذہب یا فکری روش سے وابستگی کا لازمی اور براہِ راست تعلق فرد کے علم سے نہیں ہوتا۔ یعنی یہ نہیں ہوتا کہ آپ فلسفہ پڑھتے ہیں تو ضرور ہی عالم ہوں گے۔ یا خدا کو نہیں مانتے تو دراصل بہت کچھ جاننے کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔ یا غامدی صاحب کے معتقد ہیں تو اسے آپ کی دانائی کا ثبوت سمجھنا چاہیے۔ نہیں، ایسا نہیں ہوتا۔

واقعہ یہ ہے کہ نظریات و عقائد کے ساتھ عالم اور جاہل ہر دو طرح کے لوگ وابستہ ہوتے ہیں۔ عالم کم اور جاہل زیادہ۔ پھر جب آپ دیکھیں کہ کوئی نظریہ یا مذہب مقبول ہو رہا ہے تو اغلب ہے کہ جہلا کی تعداد اور شرح اور زیادہ بڑھ جائے گی۔ اس کی وجہ محض اس قدر ہے کہ اہلِ علم دنیا میں پائے ہی بہت کم جاتے ہیں۔ اور دراصل یہی لوگ ہوتے ہیں جو مختلف افکار و نظریات کی بنا ڈالتے ہیں۔ لہٰذا ہر فکری یا مذہبی روایت کے پیچھے تو ضرور کوئی نہ کوئی بڑا دماغ موجود ہوتا ہے مگر پیروکار زیادہ تر عوام میں سے آتے ہیں۔ اس لیے وہ کسی بھی عالم کے پیچھے ہوں، ہوتے عموماً جاہل ہی ہیں۔ پس کسی بڑے عالم کا مقتدی یا کسی مفید نظریے کا قائل ہونے کا مطلب یہ نہیں نکالا جا سکتا کہ ماننے والا خود بھی ضرور ہی صاحبِ علم یا ذی شعور ہو گا۔

یہ بات کہنے کی ضرورت یوں محسوس ہوئی کہ ایک دو روز میں کئی بار ایک مراسلہ نظر سے گزرا۔ اس میں اہلِ اسلام کی تین بڑی زبانوں یعنی عربی، فارسی اور اردو کی بھد اڑائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ان تینوں میں سائنس کے لیے کوئی لفظ نہیں پایا جاتا۔ بین السطور نتیجہ یہ نکالا گیا ہے کہ عربی، فارسی اور اردو بولنے والے سائنس کے حوالے سے نرے بدھو ہیں۔ ہم اس منطق کے باب میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتے کہ اسے انگریزی پر چسپاں کر کے دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ چونکہ انگریزی زبان میں چچا، ماموں، خالو اور پھوپھا کے لیے کوئی الگ لفظ نہیں پایا جاتا اس لیے انگریزوں کے چچا، ماموں، پھوپھا اور خالو ایک ہی ہوتے ہیں۔

ایسے دلائل عموماً ان لوگوں کی جانب سے سامنے آتے ہیں جو مغربی تعلیم کے اسیر اور دلدادہ ہیں مگر آدھے تیتر آدھے بٹیر کے موافق ذرا خام رہ گئے ہیں۔ عام لوگ انھیں پڑھا لکھا اور دانا خیال کرتے ہیں اور ان کا رعب مانتے ہیں۔ اسی لیے ہم نے کہا کہ علم اور عقل کا تعلق کسی نظریے یا روایت سے نہیں ہو سکتا۔ اہلِ مغرب نے بلاشبہ ایک مضبوط علمی و فکری روایت کو جنم دیا ہے اور اس کے عملی ثمرات سے اس کے ماننے والے اور نہ ماننے والے یکساں طور پر مستفید ہو رہے ہیں۔ مگر ہر وہ شخص جو مغربی فکر کا قائل اور مشرقی نظریات کا ناقد ہو، صاحبِ علم نہیں ہوتا۔ بلکہ جیسا ہم نے پہلے عرض کیا، اکثریت تقریباً ہمیشہ نادان اور ہیچ مدان پیروکاروں کی ہوتی ہے۔

اصل بات یہ ہے کہ سائنس کا لفظ لاطینی سے مستعار ہے اور مادے کی رو سے اس کے معانی جاننے کے ہیں۔ انگریزی میں یہ لفظ لاطینی سے اسی طرح آیا ہے جیسے عربی سے اردو میں علم کا لفظ آیا ہے۔ فرق یہ ہے کہ اہلِ انگریزی نے چند صدیاں پیشتر اسے عام طور پر برتنے کی بجائے ایک اصطلاح کی شکل دی اور اس سے مراد وہ خاص علم لینے لگے جو سائنسی طریقِ کار کے مروج اصولوں پر پورا اترتا ہو۔ ہمارے ہاں بھی لفظ علم یا اس کے کسی مشتق کو اسی طرح اصطلاحی صورت دے کر اس کے معانی محدود اور مخصوص کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن ایک اور طرفہ لطیفہ یہ ہے کہ اردو میں اس قسم کی اصطلاح سازی کے سب سے بڑے مخالف بھی یہی لوگ ہیں جو ہماری زبانوں میں "سائنس” نہ ہونے پر واویلا کر رہے ہیں۔

ہمارا دعویٰ یہ نہیں کہ اردو، فارسی اور عربی بولنے والے اعلیٰ درجے کا سائنسی شعور رکھتے ہیں۔ اس میدان میں اہلِ مغرب بےشک گوئے سبقت لے گئے ہیں اور مشرقیوں کو ان کی عظمت کا ضرور اعتراف کرنا چاہیے۔ ہم صرف اس قدر کہنا چاہتے ہیں کہ صحیح بات کی صحیح دلیل دینا بھی صحیح الدماغ لوگوں کا کام ہے۔ عام آدمی بقدرِ فہم صحیح باتوں کی اتباع تو کر سکتا ہے مگر ان کی صحت کو کماحقہٗ ثابت کرنا اس کے بس سے باہر ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ان معروضات سے ہمیں روشن خیال دوستوں کی دل آزاری بھی منظور نہیں۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ہمارے مذہبی اور معاشرتی زوال پر ان کا نقد من حیث المجموع نہایت مفید اور وقیع ہے۔ لیکن حماقت عقل والوں سے بھی ہو سکتی ہے اور جہل علم والوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ لہٰذا غیر معقول اور غیر منطقی رویوں کا رد ضرور ہونا چاہیے خواہ روئے سخن انھی کی طرف کیوں نہ کرنا پڑے جو عقل اور منطق کے علم بردار ہوں۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشآج کوا منڈیر پر بولا
اگلی نگارشدور بینیں، کہکشائیں اور دور کی کوڑیاںNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

اردو گاہ کی چوتھی سالگرہ

3 دسمبر 2020ء

شوخئِ اندیشہ سے اردو گاہ تک

3 دسمبر 2019ء

ہمارا تعلیمی سرمایہ

4 ستمبر 2023ء

حاضر جوابیاں

25 فروری 2017ء

دین اور دکان

5 مئی 2017ء

تازہ ترین

عالمی ادب اور ہم

8 ستمبر 2023ء

ہمارا تعلیمی سرمایہ

4 ستمبر 2023ء

باتیں

26 اگست 2023ء

آواز اور لہجہ

3 اگست 2023ء

پینڈو کہیں کے!

31 جولائی 2023ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔