Skip to content
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات
Menu
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات

سبق

شذرہ

6 مارچ 2023ء

میٹرک میں میرے سب پرچے اچھے ہوئے تھے سوائے طبیعیات کے۔ یہ میرا پسندیدہ ترین مضمون تھا مگر کوئی مار خدا کی ایسی پڑی کہ ایک دو بڑے سوالات غلط کر آیا۔ ابو جان روزانہ واپسی پر کارکردگی کی تفصیلات معلوم کرتے تھے۔ سن کر افسردہ ہو گئے۔ مجھے بھی بہت افسوس تھا۔

کچھ دن میں منہ لٹکائے پھرتا رہا۔ پھر ابو جان نے کہا، "راحیل! اگر ایک کام کرو تو تمھارے طبیعیات کے نمبر اچھے آ سکتے ہیں۔” میں ان کا منہ دیکھتا رہ گیا۔ یہ کیسے ہو سکتا تھا؟ پرچے ہو گئے تھے۔ عملی امتحان بھی ہو چکا تھا۔ میں بقائمی ہوش و حواس بکواس کر آیا تھا۔ پھر؟

ابو جان نے کہا، "بہن بھائیوں سے نہ لڑا کرو۔ ماں کی بات مانا کرو۔ تمھیں نافرمانیوں اور زیادتیوں کی سزا ملی ہے۔ اچھے بنو۔ اللہ کرم کرے گا۔”

میں نے نمبروں کے لالچ میں وعدہ کر لیا۔ ابو سے کیے گئے وعدے کا مسئلہ یہ تھا کہ نبھانا پڑتا تھا۔ ورنہ جوتے بہت پڑتے تھے۔ پتا مار کر گزارا کرتا رہا۔ سمجھ میں یہ نہیں آتا تھا کہ اللہ یہ کرم کرے گا کیسے۔ سولہ سترہ سال کا دماغ یہ تصور کرنے سے بالکل قاصر تھا کہ پرچہ ہو جانے کے بعد اور ملتان جیسے سخت بورڈ میں ہو جانے کے بعد اللہ میاں کے پاس کیا آپشن بچتا ہے۔

نتیجہ نکلا۔ میرے طبیعیات میں پچاسی نمبر آئے۔ تصور تو میں اب بھی نہیں کر سکتا کہ اللہ میاں نے کیا کیا مگر تسلیم کرتا ہوں کہ جو بھی کیا، کمال کیا۔ الحمدللہ!

ابو جان یہ سبق دینے کے بعد دو تین برس میں رخصت ہو گئے۔ جوتے کا خوف نہ رہا تو وعدے کیا، خدا بھی بھول گیا۔ ایک اور بڑی ضروری بات بھی بھول گئی۔ وہ یہ تھی کہ جوتا صرف باپ کے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔ بھولے ہوئے خدا کا ایک نام منتقم بھی ہے۔

اب جبکہ میرا تجربہ اس سے زیادہ ہو چکا ہے جتنی میٹرک میں عمر تھی اور دنیا جہان کا الا بلا پڑھ، سن اور سوچ چکا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ میرے باپ نے سچ کہا تھا اور اس کے کہے کے سوا ہر فلسفہ غلط ہے۔ کم از کم میرے لیے بالکل بےسود ہے۔ بھلائی اسی میں ہے کہ آدمی بھلا آدمی بن کر رہنے کی کوشش کرے۔ ورنہ جوتا صرف باپ کے ہاتھ میں نہیں ہوتا، حضور!

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشعنایت، کرم، شکریہ، مہربانی!
اگلی نگارشاصلاحNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

اصلاح

10 مارچ 2023ء

عاشق تو کسی کا نام نہیں!

6 مئی 2016ء

روایت و امانت

10 ستمبر 2018ء

فاؤل لینگوئج

10 اپریل 2017ء

پاسِ ذاتیات

20 جون 2019ء

تازہ ترین

محبت کی قیمت

21 مارچ 2023ء

اصلاح

10 مارچ 2023ء

عنایت، کرم، شکریہ، مہربانی!

12 فروری 2023ء

علم اور انصاف کا تعلق

14 جنوری 2023ء

گالی

3 دسمبر 2022ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔