مواد پر جائیں۔
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اردو گاہ
  • زبان

    فرہنگِ آصفیہ

    • لغت
    • تعارف
    • معروضات
    • لغت
    • تعارف
    • معروضات

    املا نامہ

    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب
    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب

    اردو محاورات

    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع
    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع

    اردو عروض

    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
  • کلاسیک

    ادبِ عالیہ

    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت
    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت

    لہجہ

    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
  • حکمت

    اقوالِ زریں

    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان
    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان

    ضرب الامثال

    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
  • نظم و نثر

    اردو شاعری

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    زار

    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف
    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف

    اردو نثر

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    کیفیات

    • کیفیت نامے
    • کیفیت نامے
  • معاصرین

    معاصرین

    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت
    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت

سماجی واسطوں کی فطرت سے بغاوت

شذرہ

15 جنوری 2022ء

قدرت نے جو نظام معاشرتی زندگی کا قائم کیا ہے اس میں ہر واقعے کے عینی شاہدین کی تعداد محدود رکھی ہے۔ یعنی کہیں خدا نخواستہ کوئی حادثہ یا تکلیف دہ معاملہ ہوتا ہے تو عام طور پر اس کے چشم دید گواہوں کی تعداد چند سو سے تجاوز نہیں کر پاتی۔ یہی حال خوشگوار چیزوں کا ہے۔ کسی انسان کو مسرت اور اہتزاز کی معراج پر دیکھنے والے لوگ عملاً وہی ہوں گے جو اس کے آس پاس رہے ہوں۔

انٹرنیٹ اور سماجی واسطوں (social media) کی وجہ سے یہ توازن تہس نہس ہو کر رہ گیا ہے۔ کوئی بھی اچھا برا وقوعہ دنیا کے کسی کونے میں ہو تو پلک جھپکنے میں اس کے مناظر کروڑوں لوگوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہ تکلیف جو کسی کرب ناک منظر سے چند دلوں پر وارد ہوتی ہے، ہم نے ترقی کے نام پر کروڑوں روحوں میں بانٹ دی ہے۔ اس کے برعکس خوشی کا معاملہ زیادہ تر یہ نہیں ہوتا۔ لوگ اجنبی لوگوں کو خوش دیکھ کر اتنا خوش نہیں ہوتے جتنا انھیں دکھ میں دیکھ کر دکھ اٹھاتے ہیں۔ بلکہ بعض اوقات غیروں کی خوشی کا الٹا اثر ہوتا ہے اور انسان کے دل میں اپنی بد قسمتی اور حرماں نصیبی کا خیال جڑ پکڑ جاتا ہے۔ اس سے حسد، غصے اور جارحیت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں جن کا اظہار ہم صبح و شام انٹرنیٹ پر ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں۔

جب تک ذرائعِ ابلاغ باقاعدہ اداروں یعنی اخبار، ریڈیو اور ٹی وی کی شکل میں رہے، مواد کی ادارت (moderation) کسی نہ کسی حد تک ممکن تھی۔ اب جبکہ سماجی واسطوں نے ہر شخص کو اشاعت و ابلاغ کا اختیار دے دیا ہے، یہ مسئلہ نہایت سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ بہت بار غیر اختیاری طور پر نظر سے ایسی تکلیف دہ چیزیں گزر جاتی ہیں جن کے ملاحظے کی نہ خواہش تھی، نہ ارادہ اور نہ فائدہ۔ مزاج دیر تک مکدر رہتا ہے۔ جو لوگ ٹیکنالوجی کی ان برکات سے روز و شب اور اہتمام کے ساتھ فیض یاب ہونے کے عادی ہیں، سوچنا چاہیے کہ ان کی طبیعتوں پر اس کے دور رس اثرات کیا مرتب ہوں گے۔

ملاحظہ فرمائیے ایک متعلقہ مضمون: سماجی واسطے اور سماج

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشمنفی سوچ کا علاج
اگلی نگارشنظریہNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل کا پتا شائع نہیں کیا جائے گا۔ تبصرہ ارسال کرنے کے لیے * کے نشان والے خانے پر کرنا ضروری ہے۔

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

سیدھا سادا سارا سودا

9 دسمبر 2013ء

بارہ برس پہلے کی ایک یاد

13 نومبر 2021ء

علم اور انصاف کا تعلق

14 جنوری 2023ء

مضمون، خیال اور معنیٰ

29 جون 2016ء

بابرؔ بہ عیش کوش

7 اکتوبر 2013ء

تازہ ترین

روٹی اور پڑھائی

10 اگست 2025ء

جا ری عقل

29 جون 2024ء

الوداع، اماں!

4 مئی 2024ء

غلام یاسین فوت ہو گیا

27 دسمبر 2023ء

شاعرانہ مزاج

18 دسمبر 2023ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔