Skip to content
اردو نثر
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات
Menu
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات

بارہ برس پہلے کی ایک یاد

شذرہ

13 نومبر 2021 ء
بارہ برس پہلے کی ایک یاد

بعض بچوں کو دیواروں اور دروازوں پر لکھنے کی عادت ہوتی ہے۔ ہم بہن بھائیوں کو بھی کسی نہ کسی دور میں یہ مرض لاحق رہا۔ یہ سب سے چھوٹی بہن کے ہاتھ کی عبارت ہے جو آج سے تقریباََ بارہ برس پہلے گھر کے ایک پرانے دروازے پر مارکر سے لکھی گئی تھی۔ اسے دیکھ کر حیرت ہوئی کہ محض ایک دہائی پہلے سب کچھ کتنا مختلف تھا۔

معلوم نہیں آج کل کیا حالات ہیں مگر ہم لوگ میٹرک کی ریاضی میں ہندسہ (geometry) کے مسائل پڑھا کرتے تھے جنھیں انگریزی میں تھیورم (theorem) کہتے ہیں۔ مسئلۂ فیثاغورث مشہور تھا جسے فیثاغورث نام کے مشہور یونانی فلسفی اور ریاضی دان نے پیش کیا تھا۔ یہ مسائل منطق سے ہمارا اولین تعارف تھے جنھوں نے فکری راست روی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔ آج کل مسئلے کا لفظ علمی طور پر مولویوں کے سوا شاید کسی اور کے منہ سے نہیں سنا جاتا جو یہ اصطلاح فقہی نکات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اقلیدسی مسائل کے بیان کا ایک خاص اسلوب ہوتا ہے جس میں پہلے ایک دعویٰ پیش کیا جاتا ہے۔ پھر مطلوبہ نتائج اور معلومات درج کی جاتی ہیں۔ پھر بیانات، دلائل اور ثبوت وغیرہ کی باری آتی ہے۔ تب علم نہ تھا کہ یہ سب دراصل علمِ منطق کی اصطلاحات ہیں اور ریاضی اور منطق ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ یہ مخصوص اسلوب مسائل پڑھاتے ہوئے طلبہ کو یاد کروایا جاتا تھا۔ بہن نے اسی دوران میں کہیں اسے گھر کے دروازے پر لکھ دیا ہو گا جو آج سامنے آ گیا۔

ہماری یہ بہن سب سے چھوٹی اور لاڈلی ہیں۔ لاڈلوں کا حال آپ کو معلوم ہے۔ لہٰذا ان کی لکھائی ہم بہن بھائیوں میں سب سے بری ہوا کرتی تھی۔ ہمارے والدین اور پھر ان کے والدین کا خط ہمیشہ اگلی نسلوں کے لیے قابلِ رشک رہا ہے۔ کبھی موقع ملا تو بزرگوں کی لکھی ہوئی عبارات بھی آپ کی خدمت میں پیش کروں گا۔ بالفعل یہ کہنا مقصود ہے کہ بہن کی وہ لکھائی جس کا ہم باجماعت مذاق اڑایا کرتے تھے، آج کچھ مدت کے بعد دیکھی تو اتنی بری نہیں لگی۔ دہل کر اس سانحے کے اسباب پر غور کرنا شروع کیا تو کھلا کہ ٹیکنالوجی کی خیر و برکت سے گنتی کے چند برسوں میں سب کی لکھائیاں اتنی خراب ہو گئی ہیں کہ خراب ترین لکھائی بھی خوش خطی بلکہ خطاطی کا نمونہ معلوم ہوتی ہے۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشفکری تضادات کا جواز
اگلی نگارشزمین کا نمکNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

سر!

11 ستمبر 2015 ء

ایں ہم جہانے آں ہم جہانے

11 مارچ 2016 ء

عاشق تو کسی کا نام نہیں!

6 مئی 2016 ء

جھوٹے سچے لفظ

31 مارچ 2021 ء

نصر من اللہ

19 جولائی 2013 ء

تازہ ترین

تعریب، تفریس، تارید اور تہنید

21 جولائی 2022 ء

دور بینیں، کہکشائیں اور دور کی کوڑیاں

13 جولائی 2022 ء

غلطی ہائے مضامیں مت پوچھ!

27 مئی 2022 ء

آدمی، لفظ اور کہانی

23 مئی 2022 ء

آج کوا منڈیر پر بولا

20 مئی 2022 ء
اردو گاہ
Facebook-f Twitter Instagram Pinterest Youtube

ہم روایت شکن روایت ساز

  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • شاعری
  • نثر
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • عروض
  • معاصرین
  • زار
  • کیفیات
Menu
  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • شاعری
  • نثر
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • عروض
  • معاصرین
  • زار
  • کیفیات
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
Menu
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اطلاقیہ
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔