مواد پر جائیں۔
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اردو گاہ
  • زبان

    فرہنگِ آصفیہ

    • لغت
    • تعارف
    • معروضات
    • لغت
    • تعارف
    • معروضات

    املا نامہ

    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب
    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب

    اردو محاورات

    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع
    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع

    اردو عروض

    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
  • کلاسیک

    ادبِ عالیہ

    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت
    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت

    لہجہ

    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
  • حکمت

    اقوالِ زریں

    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان
    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان

    ضرب الامثال

    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
  • نظم و نثر

    اردو شاعری

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    زار

    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف
    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف

    اردو نثر

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    کیفیات

    • کیفیت نامے
    • کیفیت نامے
  • معاصرین

    معاصرین

    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت
    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت

بلا مشورہ

شذرہ

30 جولائی 2015ء

غالبؔ غالباً کسی بن بلائے مہمان کے ساتھ رات کے وقت گھر کے صحن میں کھلے آسمان تلے دراز تھے۔ (ام الشعراء نے نگوڑ ماروں سے تعلق کی سزا کے طور پر دیوان خانے سے نکال باہر کیا تھا۔ روایت از میری بیگم)۔ مہمان نے غالبؔ سے اکتسابِ فیض کے لیے، بوریت مٹانے کے لیے یا پھر شاید نکال باہر کیے جانے کا غم بھلانے کے لیے ایک ویسا ہی احمقانہ سوال پوچھا جیسے ممتاز مفتی مرحوم قدرت اللہ شہابؔ علیہ الرحمۃ سے پوچھا کرتے تھے۔ (شاید مہمان کو بھی یہی امید ہو کہ غالبؔ نامی اس مقدس پتھر پہ کنکر مارنے سے جو چھینٹے اڑیں گے ان سے بپتسمہ لے کر وہ علم و حکمت کے مقامِ محمود پر فائز ہو جائیں گے۔ سیفؔ، دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں!)

خیر، مہمان نے بابل کے قدیم ہئیت دانوں کی طرح نہایت فکر انگیز انداز میں آسمان کی جانب دیکھتے ہوئے مرزا نوشہ کو مخاطب کیا:

"مرزا! آسمان پر اس طرف تاروں کا جھرمٹ لگا ہے۔ ادھر معدودے چند ہیں۔ ادھر پھر جمگھٹا ہے۔ اس طرف ایک بھی تارا نہیں۔ یہ کیا بے ترتیبی ہے؟ کیا اس میں کوئی ارفع تر نظم کارفرما ہے؟ کیا اس کے پیچھے کوئی حکمت ہے؟ کیا اس کے آگے کوئی حکمت ہے؟ کیا۔۔۔” وغیرہ وغیرہ۔

غالبؔ نے جل کر جواب دیا:

"اجی سو جائیے، حضرت۔ جو کام بغیر مشورے کے ہوتا ہے، اسی طرح ہوتا ہے!”

صاحبو!

کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے۔۔۔

کہ میں بھی بلا مشورہ ہی پیدا ہو گیا!

اللہ میاں نے نہ پوچھا نہ بتایا کہ میاں، ہم تمھیں دنیائے دوں کی تعمیر یا تخریب کے لیے بھیج رہے ہیں۔ جا کر ٹھیک ٹھیک کام کرنا۔ شکایت نہ آئے۔ دنیا میں آنے کے بھی کافی عرصہ بعد جب زندگی میں کچھ کرنے کا مزہ آنے لگا (وہ دور مراد ہے جسے انگریزی میں ٹین ایج کہا جاتا ہے یعنی ٹین کی طرح کھنکتی، کھڑکتی اور ثقلِ سماعت کا شکار بزرگوں کو کھٹکتی عمر) تو مولویوں کا ماتھا ٹھنکا۔ انھوں نے فوراً حلق کے بل پکار کے اطلاع دی کہ میاں، باوثوق ذرائع کے مطابق تمھیں اللہ میاں نے بھیجا ہے اور فلاں فلاں کام نہ کرنے کے لیے بھیجا ہے۔ کیے تو لترو لتری ہو گی۔

ہم حیران ہوئے کہ جب سے پیدا ہوئے ہیں، ہر جگہ ذمہ داری یہ دیکھی کہ فلاں کام کرو۔ احتیاط سے کرو۔ توجہ سے کرو۔ اللہ میاں نے کمال کیا۔ بھیج دیا اور کہا کہ یہ نہ کرو۔ وہ بھی نہ کرو۔ اور وہ تو بالکل بھی نہ کرنا۔ تو پھر کریں کیا؟

اللہ جی! یہ شکوے تو رہیں گے۔ ایک تو اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے والا۔ دوسرا یہ کہ بھیجنے سے متعلق معلومات (زبردستی) دینے کے لیے مولویوں کو متعین کر دیا۔ توبہ!

ہم سے پوچھا ہوتا تو آپ کی قسم بہت اچھا مشورہ دیتے!

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشنقش فریادی ہے کس کی شوخئِ تحریر کا – شرح
اگلی نگارشمیرا بچپنNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

3 خیالات ”بلا مشورہ“ پر

  1. Spherical square
    12 نومبر 2015ء بوقت 16:03

    بھئی سارتر نے جو آزادی کو نوع انسان پر مسلط کردہ سزا کہا ہے تو اس کا ایک پہلو یہ بھی تو ہے کہ آزادی دینے سے پہلے پوچھا نہیں جاتا۔ اور ستاروں کی اس بظاہر غیر منظم ترتیب کی وجہ روشنی کی محدود رفتار یا بگ بینگ وغیرہ ہیں غالبا۔
    فانٹ اچھا ہے اس بلاگ کا۔

    جواب دیں
    1. راحیل فاروق
      14 نومبر 2015ء بوقت 15:23

      میٹرک کے امتحان کے لیے ایک دوست نے تصویر کھنچوائی۔ باقی دوستوں نے اپنی تصویروں سے موازنے، معائنے اور تجزیے کے بعد حکم لگایا کہ جرسی کی تصویر اچھی آئی ہے۔
      فانٹ کی تعریف کا شکریہ! 🙂

      جواب دیں
  2. فرحان محمد خان
    29 اکتوبر 2017ء بوقت 18:05

    کبھی کبھی میرا دل میں بھی یہی خیال آتا ہے

    جواب دیں

آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل کا پتا شائع نہیں کیا جائے گا۔ تبصرہ ارسال کرنے کے لیے * کے نشان والے خانے پر کرنا ضروری ہے۔

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

سماجی واسطے اور سماج

14 مارچ 2018ء

مائے نی میں کنوں آکھاں

15 مارچ 2016ء

تربیت، علم اور حقیقت

9 اگست 2019ء

یہ جو چشمِ پر آب ہیں دونوں

24 مارچ 2017ء

انسان کا تناسبِ اعضا

20 دسمبر 2016ء

تازہ ترین

روٹی اور پڑھائی

10 اگست 2025ء

جا ری عقل

29 جون 2024ء

الوداع، اماں!

4 مئی 2024ء

غلام یاسین فوت ہو گیا

27 دسمبر 2023ء

شاعرانہ مزاج

18 دسمبر 2023ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔