مواد پر جائیں۔
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اردو گاہ
  • زبان

    فرہنگِ آصفیہ

    • لغت
    • تعارف
    • معروضات
    • لغت
    • تعارف
    • معروضات

    املا نامہ

    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب
    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب

    اردو محاورات

    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع
    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع

    اردو عروض

    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
  • کلاسیک

    ادبِ عالیہ

    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت
    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت

    لہجہ

    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
  • حکمت

    اقوالِ زریں

    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان
    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان

    ضرب الامثال

    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
  • نظم و نثر

    اردو شاعری

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    زار

    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف
    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف

    اردو نثر

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    کیفیات

    • کیفیت نامے
    • کیفیت نامے
  • معاصرین

    معاصرین

    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت
    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت

میرا بچپن

شذرہ

6 اگست 2015ء

میرا بچپن گو کہ عام لوگوں کی طرح میری ولادتِ با سعادت کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا مگر اہلِ محلہ کا اتفاق بلکہ پرزور اصرار تھا کہ ثبت است بر جریدہءَ عالم دوامِ ما۔ یعنی چھوٹا سا اک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑے۔ لہٰذا معمولی امور کی جانب اوائل ہی سے توجہ نہیں فرمائی۔ مثلاً سکول جانے کے لیے عوام کالانعام کی طرح پیدل چلنے کو ہمیشہ عار سمجھا۔ بلکہ سکول جانے ہی کو عار سمجھا (تلمیذالرحمٰن؟)۔ ہیڈماسٹر صاحب نے بڑی عمر کے چند لڑکوں کو مامور کر دیا تھا جومجھے بستر پہ لیٹے ہوئے ہی بازوؤں اور ٹانگوں سے پکڑ کر اٹھاتے اور اسی آرام دہ افقی حالت میں لے جا کر احتیاط سے سکول کے احاطے میں رکھ دیتے جہاں میں رقتِ دل سے تحصیلِ علم میں مشغول ہو جاتا۔ نابغہ ہونے کی ایک اور علامت جو اس عاجز نے روزِ اول سے ظاہر کرنی شروع کی یہ تھی کہ فقیر چار سال کی عمر ہی سے یا تو اپنی پنسل سکول لے جانا بھول جاتا تھا یا اپنے ہم جماعتوں کی بھی گھر لے آتا تھا!

تصویر ندارد

​فقیر بچپن ہی سے دنگا فساد وغیرہ سے غایت درجہ دلچسپی رکھتا تھا جس کا حال اوپر دی گئی تصویر سے صاف ظاہر ہے۔ اگر طالبان نہ ہوتے تو فقیر آج طالبان ہوتا!

خدا معلوم کہاں سے میں نے ایک جملہ سیکھ لیا تھا۔

"یہ لیلی کی دنیا ہے!”

(گھر والے مجھے لیلی (لی+لی) کے نک نیم سے پکارتے تھے، پکارتے ہیں اور پکارتے رہیں گے، انشاءاللہ العزیز۔ کسی صاحب کو اعتراض ہو تو وہ ٹھنڈا پانی پئیں، کھڑے ہوں تو بیٹھ جائیں، بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیں، لیٹے ہوں تو بے ہوش ہو جائیں، بے ہوش ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں)

تو صاحبو اور صاحباؤ! سارے جھگڑے اسی پہ ہوتے تھے۔ میں نعرہ لگاتا تھا، "یہ لیلی کی دنیا ہے!” ایک کزن کو اس برانڈنگ سے تپ چڑھتی تھی۔ وہ چیخ کے کہتیں: "یہ میری دنیا ہے!” میں جوابی کارروائی کے طور پر جگر سے وہی تیر پھر پار کرتا۔ "لیلی کی دنیا!” اس کے بعد کرہءِ ارض ذرا تیز گھمایا جاتا۔ یعنی بات ڈوئل تک پہنچ جاتی۔ اور تھوڑی نوچ کھسوٹ، چیخ پکار کے بعد گھر کے بڑے آ کر دونوں دنیاؤں میں خلا پیدا کر دیتے۔ یہ خلا رفتہ رفتہ اتنا بڑا ہو گیا کہ اب پُر ہی نہیں ہوتا!

ادبا و شعرا کا ایک ٹیمپلیٹ ہے کہ "… سال کی عمر ہی سے لکھنا شروع کر دیا تھا۔” فقیر نے چار پانچ سال کی عمر ہی سے "دیکھنا” شروع کر دیا تھا۔ جماعت اول کی استانی نوجوان، خوب صورت اور طرحدار تھیں۔ لائق طالبِ علم ہونے کے ناتے مجھ سے پیار بھی تھا۔ پہلے پہل انھی کو دیکھنا شروع کیا۔ مجھے یاد ہے کہ رات کو سوتے وقت میں آنکھیں بند کر کے ان سے باتیں کیا کرتا تھا۔ آخری جملے کا متن کچھ یوں ہوتا تھا کہ آپ بہت اچھی ہیں (لفظ خوب صورت کا استعمال اس وقت معلوم نہیں تھا)۔ لیکن آپ ہنسا نہ کریں۔ ہنستی ہوئی بری لگتی ہیں۔ اور وہ موٹے سر … کے ساتھ کمرے میں نہ جایا کریں (خدا جانے کیا نام ہو گا۔ یاد ہوتا تو انھیں کوس کوس کے دمے کا مریض ہو جاتا!)۔

ہم کراچی سے پنجاب، ددھیال آئے ہوئے تھے۔ چچا کو کتے پالنے کا شوق تھا۔ لوگ گھر کا دروازہ کھٹکھٹانے سے بھی ڈرتے تھے۔ ایک دن ایک خاتون آئیں۔ میں دروازے پر گیا۔ خاتون کی آنکھیں سرخ، چہرہ زرد۔ کپکپاتی ہوئی کہنے لگیں، "کتا ہے؟ کتا؟” مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔ میں نے کہا "نہیں” اور کھٹاک سے دروازہ بند کر دیا۔ واپس آیا تو کسی نے پوچھا کون تھا۔ میں نے نہایت متانت سے جواب دیا:

"کوئی نہیں۔ کسی عورت کا کتا گم ہو گیا تھا۔ وہ ڈھونڈ رہی تھی!”

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشبلا مشورہ
اگلی نگارشسر!Next

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

1 خیال ”میرا بچپن“ پر

  1. فرحان محمد خان
    28 اکتوبر 2017ء بوقت 11:45

    ماشاء اللہ بھائی تو کمال تھے

    جواب دیں

آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل کا پتا شائع نہیں کیا جائے گا۔ تبصرہ ارسال کرنے کے لیے * کے نشان والے خانے پر کرنا ضروری ہے۔

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

غلام یاسین فوت ہو گیا

27 دسمبر 2023ء

بابرؔ بہ عیش کوش

7 اکتوبر 2013ء

جس کا نام ہے آدم

14 جولائی 2019ء

ایں ہم جہانے آں ہم جہانے

11 مارچ 2016ء

دین اور دکان

5 مئی 2017ء

تازہ ترین

روٹی اور پڑھائی

10 اگست 2025ء

جا ری عقل

29 جون 2024ء

الوداع، اماں!

4 مئی 2024ء

غلام یاسین فوت ہو گیا

27 دسمبر 2023ء

شاعرانہ مزاج

18 دسمبر 2023ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔