Skip to content
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات
Menu
  • نثر
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات

انسانی اختیار کی بحث میں

شذرہ

17 مئی 2021ء

ایک قرآنسٹ دوست کی خدمت میں

 

انسان کا سب سے بڑا دھوکا یہی اختیار ہے شاید۔ غرور کے لفظی معانی دھوکے ہی کے ہیں۔ ہم اس فریب سے باہر آنا ہی نہیں چاہتے کہ ہم کوئی شے ہیں۔ ورنہ یہ جو انسان کی چاہت اور ارادہ و اقتضا کا ذکر آپ نے فرمایا ہے اسے ایک قدم اور پیچھے جا کر دیکھنے سے سب قلعی کھل جاتی ہے۔

وَمَا تَشَآءُوْنَ اِلَّآ اَنْ يَّشَآءَ اللّـٰهُ رَبُّ الْعَالَمِيْنَ (سورۃ التکویر – ۲۹)

اور نہیں چاہتے تم مگر یہ کہ چاہے اللہ پروردگار دو جہانوں کا۔

انسان کے ہر اچھے برے عمل کی بنیاد سوچ یا خواہش پر استوار ہوتی ہے۔ عربی زبان کا لفظ "شاء” خیال سے آرزو تک کی ان تمام کیفیات کا احاطہ کرتا ہے جو انسان میں کسی عمل کی تحریک کرتی ہیں۔ چاہت اس لحاظ سے اس کا بہترین اردو ترجمہ ہے۔ اب نکتہ یہ ہے کہ آپ میں کسی عمل کی چاہت پیدا ہوئی۔ آپ نے وہ کر لیا تو اپنے تئیں مختار سمجھے۔ نہ کر سکے تو مجبور خیال کیا۔ تاہم یہ نکتہ الا ماشاء اللہ آپ کے وہم و گمان میں بھی نہ آیا کہ وہ چاہت کہاں سے پیدا ہوئی تھی؟ کیا آپ نے اپنے ذہن میں کسی اختیار کے تحت اسے بیدار کیا تھا؟ کیا آپ چاہتے تو وہ آپ میں پیدا نہ ہوتی؟ کیا آپ چاہیں تو اپنی سوچ کا دروازہ بند کر سکتے ہیں؟ کیا آپ اپنی آرزوؤں اور تمناؤں کو اپنی مرضی سے تخلیق کرتے ہیں؟ نہیں۔ بلکہ واقعہ یہ ہے کہ ہر چاہت ٹرک کی ایک بتی ہے جس کی پیچھے انسان بگٹٹ بھاگتا ہے۔ بتی کہیں اور سے دکھائی جاتی ہے۔ انسان اس پر بھی قادر نہیں کہ اسے نہ دیکھے۔ اس پر بھی نہیں کہ اس کی اتباع نہ کرے۔ دل ہم سے پوچھے بغیر مسلسل وہ جذبات پیدا کرتا ہے جو ہمارا کردار تشکیل دیتے ہیں۔ ذہن ہماری اجازت لیے بغیر ان سوالات و جوابات کے تانے بانے بنتا ہے جنھیں ہم اپنے افکار کہتے ہیں۔ یہ سب کہاں سے ہوتا ہے، کسی کو نہیں معلوم۔ مگر ہماری خود فریبی نہیں جاتی۔ آرزو پوری نہ کرنے والے سے گلہ کرتے ہیں، آرزو پیدا کرنے والے سے سوال نہیں کرتے۔ کتنی اذیت ہے یوں ننگ دھڑنگ ان آرزوؤں اور سوچوں کے پیچھے بھاگنا جو آپ کے دل و دماغ میں کہیں اور سے انڈیلی جا رہی ہوں۔ مگر انسان گھاٹے میں بھی تو ہے۔ ورنہ قادرِ مطلق نے کہہ ہی نہیں دکھا بھی رکھا ہے کہ تم چاہ تک نہیں سکتے مگر یہ کہ چاہے اللہ صاحب دو جہانوں کا۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارشنہ جنوں رہا نہ پری رہی
اگلی نگارشعشق اور پرستشNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

ادب، شعر اور نثر

31 جنوری 2017ء

غالبؔ کے اردو کلام میں تعلّی – اردو تحقیقی مقالہ

7 اپریل 2018ء

تشکیک اور خدا – ایک ان‌دیکھی راہ

14 فروری 2018ء

شعر اور معنیٰ

16 مئی 2020ء

ملّا اور گالی

2 دسمبر 2017ء

تازہ ترین

شاعری سمجھیے

15 اپریل 2023ء

محبت کی قیمت

21 مارچ 2023ء

اصلاح

10 مارچ 2023ء

سبق

6 مارچ 2023ء

عنایت، کرم، شکریہ، مہربانی!

12 فروری 2023ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Cleantalk Pixel