Skip to content
اردو نثر
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات
Menu
  • تعارف
  • فہرست
  • اصناف
    • انشائیہ
    • مضمون
    • کہانی
    • مقالہ
    • شذرہ
  • زمرے
    • نقد و نظر
    • انسان
    • مذہب
    • معاشرہ
    • سوانح
    • طنز و مزاح
    • متفرقات

نہ جنوں رہا نہ پری رہی

شذرہ

4 مئی 2021 ء

 

دو ہزار آٹھ نو کی بات ہے کہ یارِ عزیز نیر مصطفیٰ نے ایک فلم کا ڈول ڈالا تھا۔ کچرا گھر میں گلاب۔ کہانی خود لکھی، ہدایات خود دیں، چندہ خود اکٹھا کیا۔ ہم سے صرف اتنا کہا کہ اداکاری کرو اور پیسے مت مانگنا۔ بلکہ جتنے ہیں دے کر کرو۔ ایسے ہی کسی استحصال زدہ فنکار کے دل سے آہ نکلی ہو گی جو عرش تک پہنچی اور فلم کو بھی اپنے ساتھ ہی لے گئی۔

خبرِ تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی

سراجؔ اورنگ آبادی کا یہ مشہور مصرع غالباً میری واحد "پرفارمنس” ہے جو قدرت نے عبرت کی غرض سے باقی رہنے دی۔

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو نثر نگار۔

Prevپچھلی نگارش۔۔۔نکلا چوہا
اگلی نگارشانسانی اختیار کی بحث میںNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

اردو نثر

راحیلؔ فاروق کی نثری نگارشات۔ شعری، ادبی، فکری، معاشرتی اور مذہبی موضوعات پر انشائیے، مضامین اور شذرات۔

آپ کے لیے

شیخوپوری

22 جون 2021 ء

گھمنڈی ماں

27 جنوری 2015 ء

کتابیں خریدنے والوں کے لیے چند مشورے

27 اپریل 2021 ء

اردو شاعری میں بھینس کا انڈا

6 جون 2020 ء

تعلیم، تادیب اور تشدد – حصہ دوم

16 دسمبر 2018 ء

تازہ ترین

غلطی ہائے مضامیں مت پوچھ!

27 مئی 2022 ء

آدمی، لفظ اور کہانی

23 مئی 2022 ء

آج کوا منڈیر پر بولا

20 مئی 2022 ء

تعصب

18 مئی 2022 ء

نظریہ

8 مارچ 2022 ء
اردو گاہ
Facebook-f Twitter Instagram Pinterest Youtube

ہم روایت شکن روایت ساز

  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • شاعری
  • نثر
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • عروض
  • معاصرین
  • زار
  • کیفیات
Menu
  • لغت
  • ادب
  • لہجہ
  • شاعری
  • نثر
  • اقوال
  • امثال
  • محاورات
  • املا
  • عروض
  • معاصرین
  • زار
  • کیفیات
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
Menu
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اطلاقیہ
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔